Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وبائی وائرس: چمگادڑ کے بعد اب سور سے خطرہ؟

تحقیق کے مطابق سوروں سے پھیلنے والا وائرس وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
چین کے سوروں میں پائے جانے والا ایک نیا فلو وائرس انسانوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے اور ممکنہ طور پر 'وبائی وائرس' بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی لیے اس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت۔
اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال اس سے کوئی خطرہ نہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس وائرس کو باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
ایک امریکی جرنل پروسیڈنگس آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چینی محققین کی ایک ٹیم کو 2011 سے 2018 تک سوروں میں انفلوینزا وائس ملا جو کہ ایچ ون این ون کی 'جی فور' سٹرین کا ہے اور جس میں وبا بننے کے تمام عناصر ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سوروں کے فارم میں کام کرنے والے افراد کے خون میں بھی اس وائرس کے نشان ملے ہیں۔ 
تحقیق کے مطابق اس وائرس کے انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہیں، خاص طور پر چین کے گنجان آباد علاقوں میں جہاں لوگ فارمز کے قریب رہتے ہیں، جہاں سوروں کو ذبح خانوں اور کھانوں کی مارکیٹس میں رکھا جاتا ہے۔

گوشت کے بازار اور ذبح خانوں کو اس نئے وائرس کا مرکز کہا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ کورونا وائرس جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کووڈ 19 کی وبا پھیلی ہوئی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک چمگادڑ کے ذریعے ووہان کی ایک مچھلی منڈی میں انسانوں کے اندر داخل ہوا۔
ووہان کی اس مچھلی منڈی میں یہ وائرس پہلی بار پایا گیا تھا.

شیئر: