Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈومیسٹک فلائٹس پر پی آئی اے کی ’ڈسکاؤنٹ آفر‘

پی آئی اے کے مطابق حکومت کوئی سبسڈی نہیں دے رہی (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے یورپی ممالک کے لیے فلائٹ آپریشن معطل ہونے کے بعد تمام تر توجہ ڈومیسٹک پروازوں پر مرکوز کرلی ہے، جس کے بعد مسافروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے کرایوں میں خاطر خواہ کمی کر دی گئی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ایئرلائن کی زیادہ توجہ اس وقت ڈومیسٹک پروازوں پر ہے، یہی وجہ ہے کہ جولائی کے مہینے سے ڈومیسٹک پروازوں کے کرایوں میں کمی کرتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں کے درمیان ٹکٹ کی قیمت 11 ہزار پانچ سو روپے تک کر دی ہے۔
ان کے مطابق اضافی سامان کے بغیر سفر کرنے کا آپشن بھی متعارف کروایا گیا ہے، جس میں ٹکٹ کی قیمت مزید کم ہو کر نو ہزار پانچ سو روپے رہ جاتی ہے، جس میں صرف دستی سامان یا سات کلو وزن کا چھوٹا بیگ لے جانے کی اجازت ہوگی۔
عبداللہ حفیظ کا کہنا ہے کہ کرایوں میں کمی کا مقصد مسافروں کو سستے سفر کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ 'یہ ایک طرح کی ڈسکاؤنٹ آفر ہے جو ہم اپنے کسٹمرز کو دے رہے ہیں، اس کی کوئی میعاد متعین نہیں، یہ یونہی چلتی رہے گی۔' 
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کرائے کم کرنے کے لیے حکومت کسی قسم کی کوئی سبسڈی نہیں دے رہی نہ ہی نقصان میں رہتے ہوئے پروازیں چلا رہی ہے۔
واضح رہے کہ جب کورونا پیش نظر کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے بعد رمضان میں ڈومیسٹک فلائٹ آپریشن بحال ہوا تھا تو اس وقت کرائے موجودہ کرائیوں سے دو گنا تھے اور کراچی سے لاہور یا اسلام آباد کا یک طرفہ ٹکٹ 25 ہزار سے زائد قیمت میں دستیاب تھا۔

یورپی یونین نے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

22 مئی کو پی کے 8303 کو پیش آئے حادثے کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد 'جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹس' کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد سے قومی ایئرلائن کی جانب سے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے اقدامات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یورپی ممالک نے پی آئی اے کے آپریشن پر چھ ماہ کی پابندی لگا دی ہے جبکہ دیگر ممالک کی جانب سے بھی اس حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق یورپ کے لیے اگرچہ فضائی آپریشن معطل ہے مگر مشرق وسطیٰ کے لیے پروازیں جاری ہیں۔
پی آئی اے طیارہ حادثہ اور پھر پائلٹس کے لائسنس متنازعے ہونے کی خبروں کے بعد سے لوگ پی آئی اے میں سفر کرنے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔
لاہور کی رہائشی فائزہ اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں جولائی کے وسط میں کراچی جانا ہے تاہم پی آئی اے کے حوالے سے اتنی منفی خبریں سن کر ان کے دل میں ڈر بیٹھ گیا ہے، لہٰذا وہ کسی دوسری ایئرلائن سے بکنگ کروائیں گی۔

پی کے 8303 کو پیش آئے حادثے کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد جعلی لائسنس ہولڈر پائلٹس کا معاملہ سامنے آیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)

دوسری جانب کراچی میں ٹریول ایجنٹ منعاقب ارتقاء نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے طیارہ حادثے کے ایک ہفتے بعد تک مسافر پی آئی اے کا ٹکٹ نہیں خرید رہے تھے بلکہ نجی ایئرلائنز پر سفر کو ترجیح دے رہے تھے۔
البتہ منعاقب کا کہنا تھا کہ آج کل مسافروں کی تعداد بہت کم ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ایئرلائنز اپنے کرایوں میں کمی کر رہی ہیں۔
اس معاملے پر نجی ایئرلائن سیرین کے عہدیدار عابد زیدی نے بتایا کہ مسافروں کی تعداد معمول سے کم ہے۔ 
واضح رہے کے پی آئی اے کی جانب سے کرایوں میں کمی کے بعد نجی ایئرلائنز سیرین اور ایئر بلیو نے بھی اپنے کرایوں میں کمی کی ہے تا کہ مقابلے کی فضا قائم رہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: