Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قوم پناہ گاہیں، لنگر خانے تلاش کرے‘

احساس لنگرخانوں کے ذریعے نادار افراد کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے (فوٹو ثانیہ نشتر)
غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے لیے وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے احساس لنگر اور پناہ گاہوں کی نشاندہی کے لیے بنائی گئی موبائل ایپلیکیشن سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی تو صارفین کو موضوع پر گفتگو کا نیا پہلو میسر آ گیا۔
مفت کھانے اور عارضی رہائشی مراکز اور ان سے مستفید ہونے والے نادارا افراد کا ذکر کرنے والے سوشل میڈیا صارفین میں سے کچھ نے ایپلیکیشن کو سراہا تو کچھ اسے لطیفے سے تعبیر کرتے رہے۔
جمعرات کو مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی پوسٹ میں ثانیہ نشتر نے لکھا تھا کہ ’اس معلوماتی ویڈیو میں احساس لنگر اور پناہ گاہ ایپ کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔ احساس ایپ میں ملک کے طول و عرض میں موجود لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کی معلومات ہیں۔ یہ ایپ پلے سٹور پر موجود ہے‘۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مکمل ویڈیو کا لنک دیا تو ساتھ ہی گوگل کے ملکیتی اینڈرائڈز ایپس کے ہوسٹنگ پلیٹ فارم پلے سٹور سے ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کا لنک بھی شیئر کیا تھا۔
وقار خان نامی ایک صارف نے ثانیہ نشتر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’کیا آپ لوگ کچھ کام کریں گے یا صرف ایپس ہی بنائیں گے؟ لنگر پہ کھانا کھانے والوں کے پاس اینڈرائڈ موبائل کہاں سے آئے گا، روزانہ پیکج وہ کیسے کروائے گا۔ اگر پیسے ہوں وہ لنگر کھانے جائے گا؟‘

راجپوت نامی ہینڈل نے معاملے پر طنزیہ تبصرے کو اعلان کی شکل دی تو لکھا ’وہ تمام غریب پاکستانی جن کے پاس دو وقت کی روٹی کھانے کے پیسے نہیں ہیں وہ فورا اپنے آئی فون 11 میں احساس لنگر ایپ انسٹال کریں اور بآسانی اپنے قریبی لنگر خانے پہنچ کر کھانا کھائیں‘۔

راشد ہاشمی سوال کے ساتھ سامنے آئے تو لکھا ’کیا سمارٹ فون حکومت لے کر دے گی؟‘۔

کامران منیر نے موجودہ حکومت کے نعرے ’تبدیلی‘ پر طنز کیا تو لکھا ’پوری قوم نیٹ پر بیٹھ کر پناہ گاہیں اور لنگر خانے تلاش کرے اب، جیو میرے کپتان جیو۔۔۔۔‘۔

ثانیہ نشتر کی ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں میں خاصی تعداد ایسے صارفین کی بھی رہی جو حکومتی کاوش کو سراہتے رہے۔ ان صارفین میں سے کچھ نے احساس پروگرام کے تحت دی جانے والی مالی امداد اور اس کے طریقہ کار کو بھی گفتگو کا حصہ بنایا۔

پاکستان میں حکومت کی جانب سے نادار افراد کو مفت کھانے اور بلامعاوضہ عارضی رہائش کی سہولت دینے کی خاطر مختلف مقامات پر لنگر خانے اور پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ براہ راست حکومت کی جانب سے یا مخیر افراد و اداروں کےا شتراک سے قائم کیے جانے والے ان مراکز کو احساس پروگرام کے تحت رکھا گیا ہے۔ مصنفہ اور ماہر امراض قلب ڈاکثر ثانیہ نشتر اس شعبے کی سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: