Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کراچی والو! ہاتھ کے پنکھے کی عادت ڈال لو'

گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر کے الیکٹرک کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی میں بجلی کی ترسیل کے ادارے ’ؔکے الیکٹرک‘ کو بجلی کی تقسیم اور پیداوار سمیت تمام تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ 
چئیرمین نیپرا نے ’کے الیکٹرک' حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے باوجود کے الیکٹرک میں بہتری نہیں آ رہی۔ تعلیمی ادارے اور شادی ہال بند ہونے سے کراچی میں بجلی کی 300 سے 400 میگا واٹ طلب کم  ہوئی ہے۔ اگر اب یہ صورت حال ہے تو جب یہ کھلیں گے تو پھر کیا ہوگا؟ ‘
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت کے الیکٹرک کے حوالے سے عوامی سماعت ہوئی جس میں نیپرا اتھارٹی کے تمام ممبران اور دیگر اہلکاروں نے شرکت کی۔ 
'کے الیکٹرک' کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی نے بتایا کہ اس وقت نیشنل گرڈ سے 730 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے، اس سے زیادہ بجلی لی تو سسٹم میں خرابی ہو سکتی ہے۔
چیئرمین نیپرا نے سی ای او ’کے الیکٹرک‘ سے استفسار کیا کہ انہوں نے بجلی کی طلب کا اندازہ کیوں نہیں لگایا؟ ’آپ ذمہ داری لیں یا نہ لیں، آپ ہمیں فیل کر رہے ہیں۔ وفاق اضافی بجلی فراہم کر بھی دے تو آپ کی صلاحیت نہیں کہ وہ اٹھا سکیں۔‘
 چیئرمین نیپرا نے سی ای او ’کے الیکٹرک‘ مونس علوی سے سوال کیا کہ وہ بجلی ترسیل نہ کر سکنے کی ذمہ داری کس پر ڈالتے ہیں۔ جس پر مونس علوی نے کہا کہ کے الیکڑک اس بات کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتی ہے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ آئندہ ہفتے وفاقی حکومت سے2021 میں بجلی کی طلب و رسد پر ملاقات ہوگی اور آئندہ سال کے لیے بجلی کی طلب ورسد کا پلان نیپرا کے ساتھ شیئر کریں گے۔ 
 

لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کاروبار شدید متاثر ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب جیسے جیسے گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھتا جا رہا ہے اور کراچی کے باسی کے الیکٹرک کو کوستے نظر آ رہے ہیں۔ گو کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں بلکہ ہر سال گرمیوں میں کراچی والوں کو اسی المیے کا سامنا ہوتا ہے مگر اس سال یہ مسئلہ کچھ اس لیے بھی زیادہ سنگین محسوس ہو رہا ہے کیونکہ پورا ملک اس وقت کورونا وائرس سے نبردآزما ہے، ایسے میں شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی مشکلات کو دوگنا کر دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر کے الیکٹرک کے ہیش ٹیگ سے مختلف ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں۔
ادھر کے الیکٹرک انتظامیہ بھی اپنے دفاع میں سامنے آئی اور سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے وضاحی بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ فرنس تیل اتنی مقدار میں  دستیاب نہیں جتنی ضرورت ہے۔
لیکن صارفین کو کے الیکٹرک کی یہ وضاحت مطمئن نہ کرسکی اور انہوں نے سوشل میڈیا پر کے الیکٹرک کے خلاف اپنی مہم جاری رکھی کہ شاید کوئی شنوائی ہو سکے۔
آخرکار کراچی والوں کی سن لی گئی اور وزیراعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
مگر یہ کیا کہ سوشل میڈیا کے کچھ صارفین اس پر بھی مطمئن دکھائی نہیں دے رہے بلکہ کچھ صارفین کا خیال ہے کہ اب صورتحال زیادہ 'تشویشناک' ہوسکتی ہے۔

عبیداللہ نامی صارف نے لکھا کہ 'کراچی والو تیاری پکڑو اور ہاتھ کے پنکھے کی عادت ڈال لو خان نے کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے لیا ہے۔'

ایک اور صارف عمران شاہین نے لکھا کہ 'وزیراعظم نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے لیا. کراچی والو اللہ تم پر رحم کرے۔'
 

پاک فیوچر ٹی وی کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'وزیراعظم نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کا نوٹس لےلیا، اللّه خیر کرے وزیر اعظم جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں اس کی قلت  ہو جاتی ہے اب کہیں بجلی بلکل غائب ہی نہ ہو جائے۔'

ایک اور صارف عروسہ سلمان نے لکھا کہ 'ماشاء اللّٰہ سے ہماری کوئی لائٹ وائٹ نہیں جارہی ہے الحمداللہ سب ٹھیک ہوگیا بس وزیراعظم صاحب آپ اپنا لوڈ شیڈنگ پر لیا نوٹس واپس لے لیں اب سب خیر ہے۔'
کچھ صارفین حکومت کی حمایت میں بھی سامنے آئے اور تمام مسائل کا ذمہ دار مافیا کو قرار دیا۔

عقیل ملک نامی صارف نے لکھا کہ 'عمران خان جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں اس کو سبوتاژ کرنے کے لیے مافیا ایکٹیو ہو جاتی ہے۔ سمجھ لیں اگر خوشحالی چاہیے تو مافیا سے جان چھڑانا ہوگی جعلی ڈگریوں کی بھرتی آسانی سے جان نہیں چھوڑے گی۔'

شیئر: