Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فردوس آپا، آپ تو روٹھ ہی گئیں

آج سے چند ماہ قبل پاکستان کے نیوز چینلز پر ایک چہرہ ہر وقت نظر آتا تھا اور اپنی گونجدار آواز میں اپوزیشن پر تنقید کے نشتر چلا کر حکومتی حامیوں کی داد وصول کرتا تھا۔
وہ چہرہ تھا وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوش عاشق اعوان کا۔ اپریل کے آخری ہفتے میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد جب ان پر بدعنوانی اور بے ضابطگی کے الزامات لگے تو انہوں نے چند دن تک تو میڈیا پر اپنا کیس کسی حد تک لڑا اور اپنے خلاف سازش کو بے نقاب کرنے کا وعدہ بھی کیا مگر پھر ایسا سکوت طاری ہوا کہ ہر کوئی حیران ہے۔
کئی دونوں سے کوئی انٹرویو نہ کوئی پریس کانفرنس اور نہ ہی کوئی بیان۔ میڈیا پر چھائی رہنے والی فردوس عاشق اعوان تو اب جیسے میڈیا سے روٹھ ہی گئی ہیں۔
اردو نیوز نے متعدد بار رابطہ کرکے ان سے بات کرنی چاہی مگر پہلے ان کا کہنا تھا کہ وہ سیالکوٹ میں ہیں اسلام آباد آ کر کچھ کہیں گی پھر طبیعت کی خرابی کی وجہ سے بات کرنے سے معذرت کی اور پھر بات ہو ہی نہ پائی حالانکہ وہ آج کل اسلام آباد میں ہی مقیم ہیں۔ 
دیگر ٹی وی چینلز پر بھی ان کو متعدد بار دعوت دی گئی ہے مگر انہوں نے سب سے معذرت کی ہے۔
فردوس عاشق اعوان کی خاموشی پر ان کے قریبی ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں بشرط خاموشی دوبارہ کسی عہدے پر تعیناتی کی امید دلائی گئی ہے۔ ان کے قریبی حلقوں کا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان دھیمے مزاج کے موجودہ وزیر اطلاعات شبلی فراز کے بجائے اپنی طرح جارحانہ مزاج کی حامل فردوس عاشق اعوان کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن تھے۔ 

فردوس عاشق پر پی آئی ڈی پر اپنا اثر و رسوخ اسعتمال کرنے کا الزام ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا مؤقف جاننے کے لیے اردو نیوز نے کئی بار ان سے رابطے کی کوشش کی اور سوالات بھی بھیجے مگر انہوں نے کچھ کہنے سے گریز کیا تاہم جواب میں اپنی ہی ایک ویڈیو بھیجی ہے جو انہوں نے اپنے حال ہی میں لانچ کیے جانے والے یوٹیوب چینل کے لیے ریکارڈ کی تھی۔ ویڈیو میں کچھ سوالوں کا جواب موجود ہے مگر اس سے مزید کئی سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ 

فردوس عاشق اعوان کی یوٹیوب پر انٹری

جون میں فردوس عاشق اعوان نے اپنے یوٹیوب چینل پر افتتاحی ویڈیو لانچ کی جس میں اپنی خاموشی کی وجہ وزیراعظم کا حکم قرار دیا تاہم اعلان کیا کہ اب وہ یوٹیوب پر اپنے خلاف ہونے والی سازش سے پردہ اٹھائیں گی۔ دو ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان کی وہ ویڈیو سامنے نہیں آئی جس میں انہوں نے سازش سے پردہ اٹھانا تھا، لیکن اس دوران ان کے یوٹیوب چینل کے سبسکرائبر تقریباً ساڑھے چار سو ہو گئے۔
یادر ہے کہ فردوس عاشق اعوان نے اپنی برطرفی کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں الزام لگایا تھا کہ ان سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے استعفے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کر دیا تھا جس کے بعد تلخی بڑھ گئی۔
فردوس عاشق اعوان کے مطابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے انہیں بلا کر استعفے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ’آپ مجھ سے استعفیٰ لینے کے مجاز نہیں، اس پر مجھے ڈی نوٹیفائی کرنے کی دھمکی دی گئی اور میرے انکار کے بعد مجھے ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا۔‘
اردو نیوز کو بھیجی گئی تقریباً چھ منٹ کی  ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے حلقے کے ووٹرز سے مخاطب ہوئے بغیر نہیں رہ سکتیں اس لیے انہوں نے یوٹیوب پر چینل بنا کر ان سے رابطہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

ویڈیو میں انہوں نے اپنے چاہنے والوں اور ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا کہ ’حق اور سچ کے مؤقف پر ان کا ساتھ دیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنہوں نے ان کے  مؤقف سے اختلاف کیا، ان سے بھی کوئی شکوہ نہیں کیونکہ ان کے پاس دستیاب حقائق اور اطلاعات کا فقدان تھا۔
’دو ماہ پہلے جب حکومتی ترجمان کی حثیت سے مجھے عہدے سے ہٹایا گیا تو بے شمار چہ مگوئیوں نے جنم لیا۔ جو ہونا بھی تھا ظاہر ہے فرنٹ فٹ پر آکر مسلسل حکومتی محاذ پر ایک سال میں نے حکومتی پالیسز کو آپ تک پہنچایا بھی، اور اس کا دفاع بھی کیا اور مختلف مواقع پر ان پالیسز سے اختلاف کرنے والے افراد سے اختلاف بھی کیا۔‘
ڈاکٹر فردوس عاشق نے کہا کہ ’ایک سال کی انتھک محنت، مسلسل کوشش اور جدوجہد کے بعد جب مجھے اس عہدے سے ہٹایا گیا تو مؤقف دینا، حقائق بیان کرنا اور آپ کو حقائق سے آگاہ کرنا میرا حق بھی تھا اور ذمہ داری بھی تھی۔ وزیراعظم ہاکستان نے حکم دیا کہ میں لو پروفائل رہوں۔ میں نے جان بوجھ کر اپنے تمام چاہنے والوں کو جنہوں نے مجھے کالز کیں اس میں میڈیا کے اندر بیٹھے وہ تمام دعا گو جنہوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور میرا مؤقف لینے کی کوشش کی، لیکن اپنے لیڈر کی ہدایت کی وجہ سے میں وہ مؤقف دینے سے قاصر رہی۔‘

نیب نے فردوس عاشق اعوان کے اثاثہ جات کی بھی چھان بین شروع کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم یوٹیوب پر آںے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک نچلی سطح کی عوامی ورکر ہیں جس نے دس سال پاکستانی پارلیمنٹ میں گزارے ہیں اور سات وزارتوں کی سربراہی کی ہے۔ پچھلے الیکشن میں 92 ہزار سے زائد ووٹ دینے والوں سے رابطہ کیے بغیر نہیں رہ سکتی، لہذا فیصلہ کیا کہ اپنے اور ووٹرز کے درمیان فاصلے کو ختم کیا جائے۔
اپنی ویڈیو میں انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اس چینل کے ذریعے بتائیں گی کہ پی ٹی آئی حکومت میں ایک سال حکومتی ترجمان کی حیثیت سے انہوں نے کن کن سازشوں کا سامنا کیا اور کون کون سی سازشوں کو شکست دی اور آخر کار وہ خود کس سازش کا شکار ہوئیں۔
تاحال ان کے چینل کے سبسکرائبرز کو ان کی دوسری ویڈیو کا انتظار ہے۔ 
اردو نیوز نے کابینہ کے دو ارکان سے پوچھا کہ کیا فردوس عاشق اعوان کی دوبارہ شمولیت کا کوئی امکان ہے تو دونوں نے اس حوالے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔

شیئر: