Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین کی غیرملکی اولاد کے لیے ’اقامہ دائمہ‘

ماضی میں تجویز کے حق میں 74 ووٹ آئے تھے (فوٹو: ایس پی اے)
مجلس شوریٰ کے 8 ممبران نے سعودی خواتین کی غیرملکی اولاد کے لیے ’اقامہ دائمہ‘ جاری کرنے کی نئی تجویز پیش کی ہے۔
 شوریٰ کے ارکان کا کہنا ہے کہ اقامہ نظام میں ایک دفعہ کا اضافہ کیا جائے جس کے بموجب سعودی خواتین کی غیرملکی اولاد کو غیر معینہ مدت کے لیے بلا فیس اقامہ دائمہ جاری کیا جائے بشرطیکہ سعودی خاتون کی شادی متعلقہ ادارے کی منظوری سے ہوئی ہو یا نکاح نامہ سرکاری ادارے کی طرف سے مصدقہ ہو۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ارکان شوریٰ نے نئی تجویز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی خاتون کی غیرملکی اولاد گوناگوں مسائل سے دوچار ہے۔ اسے سعودی عرب میں رائج الوقت قانون شہریت کے بموجب سعودی شہریت حاصل کرنے کا حق نہیں۔ سعودی ماؤں کی غیرملکی اولاد کا اقامہ ماں کی موت پر ختم ہوجاتا ہے جس سے مملکت میں ان کا قیام غیرقانونی ہوجاتا ہے- انہیں یہاں رہنے کے لیے کفیل حاصل کرنا پڑتا ہے- کفیل کا حصول بے حد دشوار اور مشکل ہے۔
ماضی میں اقامہ دائمہ کی تجویز مختلف شکل میں پیش کی گئی تھی۔ ارکان شوریٰ نے اس وقت تجویز دی تھی کہ وزارت داخلہ قانون شہریت کے لائحہ عمل پر نظرثانی کر کے اسے جدید خطوط پر اس انداز سے استوار کرے کہ سعودی ماؤں کی غیرملکی اولاد کو اقامہ دائمہ دیا جا سکے۔
اس تجویز پر اس وقت مجلس شوریٰ میں بحث ہوئی تھی- تجویز کے حق میں 74 ووٹ آئے تھے جبکہ منظوری کے لیے 76 ووٹ درکار تھے۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: