Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے باہر ہنرمند پاکستانیوں کی مانگ میں اضافہ

بیرون ملک سب سے زیادہ مانگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کے مطابق مستقبل قریب میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، جرمنی، پولینڈ، عراق اور کویت سمیت کئی ممالک میں ہنر مند پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور وزارت نے دیگر محکموں کو مختلف شعبہ جات کے ماہرین کی ڈیمانڈ کے بارے آگاہ کر دیا ہے۔
اس حوالے سے مقامی سطح پر نہ صرف تیاری شروع کر دی گئی ہے بلکہ متعلقہ اداروں کو ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ وہ مہارت یافتہ افراد کی تلاش اور ان کی تربیت کا آغاز کر دیں۔

 

پاکستان کے ہنر مند افراد اور خصوصاً ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے افراد کی فاسٹ ٹریک رجسٹریشن کا بھی آغاز کر دیا ہے۔
وزارت کے اعلی افسر کے مطابق جرمنی میں سٹیل اور فائبر فکسنگ سمیت مختلف شعبوں میں ماہرین کو بھیجنا جانا ہے تاہم اس میں ابھی کچھ وقت درکار ہے۔ پولینڈ نے پاکستان سے تربیت یافتہ قصاب بھیجنے کا کہا ہے جو گوشت اور ہڈیاں علیحدہ کرنے کا کام جانتے ہوں۔ اسی طرح قطر کی جانب سے بھی ٹیکنیشنز کی ڈیمانڈ آئی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کے مطابق کویت کی جانب سے ابتدائی طور پر 600 ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ڈیمانڈ آئی تھی جس کے لیے انٹرویوز مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اس کے بعد کویت نے مزید بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف بھجوانے کا کہا ہے جس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔

عراق میں مختلف شعبوں میں انجینیئرز کی ضرورت ہے (فوٹو: روئٹرز)

اردو نیوز کو دستیاب ایک سرکاری دستاویز کے مطابق عراق میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ عراق میں سول انجینئرز، پاور جنریشن پلانٹس کے لیے مکینیکل اور الیکٹریکل انجینئرز، تیل کی تلاش اور ایکسپلوریشن کے لیے جیولوجیکل اور پیٹروکیمیکل انجنیئرز، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف، آئی ٹی کے ماہر، فنانس مینجر اور اکاونٹس کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے روزگار کے مواقع موجود ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کاشف نور نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ 'کورونا کی وجہ سے بیرون ملک ملازمتیں اس وقت بہت کم ہو گئی ہیں اور اگر کوئی موقع سامنے آ بھی رہا ہے تو وہ پروفیشنلز کے لیے ہی دستیاب ہے۔ اس وقت 'ان ہینڈ ڈیمانڈز' کم ہیں تاہم بہت سے ممالک کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے جو بہت جلد میچور ہوگی۔ اس میں بھی متعلقہ ممالک پیشہ ور افراد اور مہارت یافتہ افرادی قوت کی بات ہی کر رہے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ 'اس وقت سب سے زیادہ مانگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ہے۔ کویت اور سعودی عرب دونوں کی جانب سے میڈیکل اور ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے کہا جا رہا ہے۔ سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹرز جو چھٹیوں پر آئے تھے ان کو واپس بھجوا دیا گیا ہے جبکہ مزید 200 ہیلتھ پروفیشنلز کے انٹرویوز کے بعد 40 کو سلیکٹ کر لیا گیا ہے۔ جنھیں سعودی حکومت کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد روانہ کر دیا جائے گا۔'

’اگر وزیراعظم کا جرمنی کا دورہ کروانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ سونے پر سہاگہ ہوگا۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

ایک سوال کے جواب میں کاشف نور نے کہا کہ 'جرمنی میں عموما پاکستانی لیبر فورس بھجوائی نہیں جاتی لیکن اب یہ سلسلہ جلد شروع ہوگا۔ امید ہے کہ رواں سال پاکستان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز اور وزیر خارجہ کا دورۂ جرمنی ہو جائے گا۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا اور اس کے معاشی اثرات کے باعث بیرون ملک روزگار کے مواقع محدود تو ہو گئے ہیں تاہم کچھ ممالک میں پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے ورکرز کی طلب اب بھی موجود ہے۔

شیئر: