Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن آرڈر کی منسوخی پر 24 گھنٹے میں رقم واپس

تاخیرسے کام  لیا تو تجارتی رپورٹ درج ہوگی۔  فوٹو عاجل
سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے آن لائن کاروبار کرنے والے اداروں پر پابندی عائد کی ہے کہ اگر کوئی گاہک آرڈر منسوخ کرانے کی درخواست کرے تو پہلی فرصت میں آرڈر منسوخ کردیا جائے دوسری جانب سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ کمپنیوں کے قانون میں پانچ جرائم کی سزا قید اور پچاس لاکھ ریال تک جرمانہ ہے.
اخبار 24 کے مطابق ساما نے کہا ہے کہ  آرڈر کینسل کرنے کی صورت میں ادا شدہ رقم چوبیس گھنٹے کے اندر واپس کرنا ہوگی۔ یہ اس صورت میں ہوگا جبکہ ادائیگی ’مدی‘ کارڈ کے ذریعے ہوئی ہو تاہم اگر رقم کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادا کی گئی ہو تو ایسی صورت میں زیادہ سے  زیادہ چودہ دن کے اندر رقم واپس بھیجنا ہوگی۔
ساما کے مطابق ہر صارف کا حق ہے کہ وہ آن لائن کاروبار کرنے والے تاجر سے منسوخی کے معاملے اور رقم کی واپسی کی تفصیلات رابطہ کرکے دریافت کرے۔ اگر آن لائن کاروبار کرنے والے تجارتی مرکز نےصارف کی درخواست بینک تک پہنچانے میں تاخیرسے کام  لیا تو اس کے خلاف تجارتی رپورٹ درج ہوگی۔ ساما نے صارفین سے کہا ہے کہ اگر وہ محسوس کریں کہ آن لائن کاروبار کرنے والا ادارہ لاپروائی کا مظاہرہ کررہا ہے تو وہ ساما کو مطلع کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام نہ لیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنیوں کے  قانون میں پانچ جرائم کی سزا قید اور 50 لاکھ ریال تک کا جرمانہ  ہے۔
ہرمینجر یا انچارج یا رکن مجلس انتظامیہ یا اکاؤنٹنٹ یا مالیاتی فہرستوں یا رپورٹوں میں جھوٹے یا گمراہ کن گوشوارے ریکارڈ کرے گا تاکہ کمپنی کے شرکا اور دیگر افراد کمپنی کی مالی پوزیشن کے حوالے سے انجانے رہیں۔ یہ کمپنی قانون کے حساب سے جرم ہے۔
اگر کسی مینجر یا انچارج یا رکن مجلس انتظامیہ نے کمپنی کا سرمایہ اس یقین کے ساتھ استعمال کیا کہ  اس کا یہ اقدام کمپنی کے مفادات کے منافی ہے اور اس کے اقدام کا مقصد نجی مفاد کا حصول یا کسی کمپنی یا فرد کی چاپلوسی یا کسی پروجیکٹ سے فائدہ اٹھانا یا کوئی ایسا سودا کرنا ہو جس میں اسے براہ راست یا بالواسطہ فائدہ پہنچ رہا ہو تو یہ جرم شمار کیا جائے گا۔
کمپنی کا جو مینجر یا رکن مجلس انتظامیہ یا انچارج اپنے اختیارات جان بوجھ کر غلط طریقے سے استعمال کرے گا اور اس سے اس کا مقصد کمپنی کے بجائے اپنے یا دیگر فریقوں کے مفادات  ہوں تو یہ جرم مانا جائے  گا-
اگر مینجر یا انچارج یا رکن مجلس انتظامیہ یا اکاؤنٹنٹ نے مقررہ حد سے زیادہ خسارے کا علم ہونے پر کمپنی کی جنرل اسمبلی یا شرکا کو مطلع نہ کیا یا ضروری اقدام سے قاصر رہا تو یہ بھی جرم مانا جائے گا-
کمپنی کا کاروبار نمٹانے پر مامور شخص اگر کمپنی کے اثاثے یا دیگر فریقوں کے یہاں اس کے بقایا جات کمپنی کے مفادات کے منافی طریقے سے استعمال کرے گا یا جان بوجھ کر کمپنی کے مالکان کو نقصان پہنچائے گا تو یہ بھی جرم مانا جائے گا- ان میں سے ہر جرم پر قید اور پچاس لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: