Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹک ٹاک پر اسلحہ کی نمائش کیا صرف فیشن ہے؟

ماہرین کے مطابق نوجوان نسل اپنی شناخت بنانے کے لیے شارٹ کٹ استعمال کرتے ہیں (فوٹو: لاہور پولیس)
پاکستان کے شہر لاہور کے علاقے میں پولیس نے ایک بائیس سالہ نوجوان کو اس لیے گرفتار کیا ہے کہ وہ ٹک ٹک سمیت دیگر سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش کرتا دکھائی دیتا تھا۔ بھولا ٹینشن نامی نوجوان کی تصاویر اور ویڈیوز میں واضح دکھائی دیتا ہے کہ ان کے پاس مختلف انواع کا اسلحہ موجود ہے۔
ایس پی اقبال ٹاؤن کیپٹن ریٹائرڈ محمد اجمل جو اس علاقے کے آفیسر ہیں جہاں سے بھولا ٹینشن کو حراست میں لیا گیا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نوجوان نے پچھلے کافی عرصے سے علاقے میں عجیب سا خوف طاری کر رکھا تھا۔
’یہ اپنی ویڈیوز اور تصاویر ایسے لگاتا تھا جن میں اس نے اسلحہ اٹھایا ہوتا تھا۔ اور اب معاملہ سوشل میڈیا سے حقیقی زندگی کی طرف جانا شروع ہو گیا تھا جس میں اس علاقے میں لڑائی جھگڑے کی رپورٹ بھی آئی لیکن لوگ اپنے نام سے شکایت درج کروانے سے کتراتے تھے۔ اس نے اپنا نام بھی بھولا ٹینشن اس لیے رکھا تھا کہ اسے لوگوں کو ٹینشن دینے میں مزا آتا ہے۔‘
پولیس نے سوشل میڈیا پر بھولا ٹینشن کی تصاویر اور سرگرمیوں کی مکمل کھوج کے بعد اسے حراست میں لے لیا اور پھر حوالات میں بند اس کی تصاویر بھی جاری کیں۔
گزشتہ کافی عرصے سے لاہور کی پولیس ایسے نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے جو ٹک ٹاک یا دوسری سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اسلحے سے ہیرو گیری کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ پولیس ان کو نہ صرف گرفتار کرتی ہے بلکہ سلاخوں کے پیچھے ان کی تصویر بنا کر بھی جاری کرتی ہے۔
لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن اشفاق خان سمجھتے ہیں کہ یہ تصاویر بنانا ضروری ہیں۔
’آپ دیکھیں ان لوگوں نے اپنی سوشل میڈیا پروفائل بہت مضبوط بنائی ہوتی ہیں۔ ایک گلی محلے میں تو آپ کو چند ایک لوگوں نے اسلحے کے ساتھ دیکھنا ہے لیکن سوشل میڈیا میں آپ کو سینکڑوں اور ہزاروں لوگ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی اس سماجی موجودگی کو توڑنا بہت ضروری ہے۔ ’عام طور پر ہم اسی قانون کا استعمال کرتے ہیں جو اسلحے کی نمائش سے متعلق ہے لیکن ساتھ ساتھ ان کے سوشل میڈیا پر بنائی ہوئی ورچوئل ریئلٹی کو توڑنا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی ہم ان کو پکڑتے ہیں تو انہی کی زبان میں ان کی تشہیر بھی کرتے ہیں۔‘

پولیس نے حال ہی کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے (فوٹو: لاہور پولیس)

بھولا ٹینشن اس وقت ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں، اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کو ایکٹنگ کا بہت شوق ہے۔
’اسی شوق کی وجہ سے میں ادھر ادھر سے اسلحہ مانگ کر کوئی کلپ وغیرہ بنا لیتا تھا اور لوگ سوشل میڈیا پر اسے پسند کرتے تھے۔ میں نے کبھی کسی کو تنگ نہیں کیا اور نہ ہی اسلحہ کسی کےخلاف استعمال کرنے کے لیے رکھا تھا۔ پولیس نے جب مجھے گھر سے گرفتار کیا تو اس وقت بھی میرے پاس ایک پستول تھا جو میرا نہیں تھا۔‘
بھولا ٹینشن یہ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنی مرضی سے شناخت بناتا ہے۔ ’میرا شناخت بنانے کا اپنا طریقہ تھا لیکن اب سب کچھ ختم ہو گیا۔‘
لاہور شہر ہی کے تھانہ شالیمار کے علاقے میں پولیس نے 19 جولائی کو دو ایسے نوجوانوں کو گرفتار کیا جو فیس بک پر بندوقوں کے ساتھ اپنی تصاویر اور ویڈیوز شائع کرتے تھے۔

بھولا ٹینشن کے مطابق کہ ایکٹنگ کے شوق کی وجہ سے ویڈیو کلپس بناتا تھا (فوٹو: لاہور پولیس)

ان واقعات میں اتنا تواتر آچکا ہے کہ اب پولیس کے روائتی بیان میں بھی کچھ اس طرح کے الفاظ لکھے ہوتے ہیں۔
’پولیس سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف متحرک یا سوشل میڈیا پر اسلحہ لہراتے والوں کے خلاف آپریش دو افراد گرفتار۔‘
تھانہ شالیمار کے ایس ایچ او عاصم حمید جنہوں نے دو افراد کو سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش کے جرم میں گرفتار کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسلحہ لہرانا قانوناً جرم ہے اور جب سے پولیس نے خود سوشل میڈیا کو فالو کرنا شروع کیا ہے ان لوگوں کو پکڑنے میں بہت آسانی ہو گئی ہے۔
’چونکہ زیادہ تر سوشل میڈیا ویب سائٹس لوکیشن بیسڈ سروسز استعمال کرتی ہیں مطلب جہاں آپ موجود ہوتے ہیں آپ کے ارد گرد کے لوگوں کو آپ پہلے نظر آتے ہیں جیسے ہی کسی نے تصویر اپ لوڈ کی تو اس پر لائیک اور کمنٹس آنا شروع ہو جاتے ہیں اور ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہو جاتی ہیں۔
اسی دوران ہماری سوشل میڈیا کی ٹیمیں ان تصاویر اور ویڈیوز کے اوپر تھوڑی سی ریسرچ کے بعد یہ پتا لگا لیتی ہیں کہ یہ اپلوڈ کہاں سے ہوئی ہیں اور ساتھ ہی اس تھانے کو بتا دیا جاتا ہے اور پھر پولیس کارروائی عمل میں لاتی ہے۔‘

ایس ایچ او عاصم حمید کہتے ہیں کہ اسلحہ لہرانا قانوناً جرم ہے (فوٹو: لاہور پولیس)

عاصم حمید کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک نے صورت حال زیادہ خراب کی ہے جہاں مقابلے کا رجحان بہت زیادہ ہے، اپنے ویڈیو کلپ کی تشہیر کے لیے نوجوان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور بات آگے بڑھ جاتی ہے اور اس سے نوجوان نسل کی نفسیات بھی خاصی تبدیل ہوئی ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر صداقت علی کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں صحت مندانہ انٹرٹینمنٹ کے مواقع نہایت کم ہونے کی وجہ سے لوگوں خاص طور پر نوجوان نسل کو شناخت کے مسائل درکار ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی شناخت بنانے کے لیے شارٹ کٹ استعمال کرتے ہیں۔
’اس طرح کے سطحی طریقوں سے شناخت بننے کی بجائے بگڑتی ہے۔ اب جس بچے کو اداکاری کا شوق ہے اگر اس کے سامنے کوئی راستہ ہو تو وہ اپنی توانائی مصنوعی شناخت کے لیے کیوں استعمال کرے گا۔‘
لاہور پولیس نے ایک ہفتے میں چھ ایسے نوجوان حراست میں لے کر مقدمے درج کیے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر اسلحے کی نمائش کی۔ جبکہ ایک مہینے میں یہ تعداد 13 ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ ان گرفتاریوں سے اسلحہ لہراتے کے رجحان میں کمی واقع ہو گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں