Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو ملازمین کفالت تبدیل کرسکتے ہیں؟

گھریلو ملازمین کے تنازل کےلیے سابق کفیل کا این او سی لازمی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کےلیے رہائشی پرمٹ کا حصول لازمی ہے جسے ’اقامہ ‘ کہا جاتا ہے ۔ رہائشی پرمٹ یا اقامہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی مقامی شخص کی سپانسر شپ حاصل کی جاتی ہے جسے ’کفالت ‘ کہتے ہیں۔
اقامہ قوانین کی مختلف شرائط ہیں تاہم بنیادی طور پر اقامہ یا رہائشی پرمٹ کو 2 کیٹگری میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ’انفرادی‘ اور ’کمپنی‘ کے ملازمین۔
انفرادی کیٹگری میں گھریلو ملازمین آتے ہیں مثلا گھریلوڈرائیور، ملازمہ، چوکیدار، مزارع ، ذاتی ٹیوٹر، نرس وغیرہ یعنی ایسے پیشے جو کسی شہری کی ذاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مخصوص ہوں انفرادی پیشے کہلاتے ہیں۔

انفرادی کیٹگری میں گھریلوملازمین کا شمار ہوتا ہے(فوٹو، سوشل میڈیا)

انفرادی کفالت کے تحت جو ملازمین آتے ہیں ان کے معاملات براہ راست محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے طابع ہوتے ہیں انفرادی ملازمین وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا کے تحت نہیں آتے اس لیے گھریلو ملازمین کی اقامہ فیس بھی کم ہوتی ہے۔
انفرادی پیشے کے ملازمین کے لیے قوانین بھی مختلف ہوتے ہیں ۔ سعودی وزارت افرادی قوت کی جانب سے گھریلو ملازمین فراہم کرنے والی متعدد کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے گئے ہیں جو لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق روزانہ یا ماہانہ بنیاد پر ملازمین مہیاکرتی ہیں۔
گھریلو ملازمین کے اقاموں کی تجدید اور دیگر معاملات کیونکہ براہ راست محکمہ پاسپورٹ کے زیر نگرانی آتے ہیں اس لیے انکے قوانین بھی قدرے مختلف ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے ایک قاری کا سوال ہے کہ ’ میں ایک ہاوس ڈرائیور ہوں اورمیرا اقامہ بھی کئی ماہ سے تجدید نہیں ہوا کیا میں بغیر کفیل کی منظوری کے دوسری جگہ کفالت تبدیل کراسکتا ہوں‘۔
جواب ۔ گھریلو ملازمین کے امور براہ راست جوازات کی زیرنگرانی ہوتے ہیں اس لیے ان پر لیبر آفس کے قوانین لاگو نہیں ہوتے ہیں ۔انفرادی کفالت کے ملازمین کے لیے کفالت تبدیلی کے معاملات جوازات میں مکمل کیے جاتے ہیں ۔
جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ کفیل کی مرضی کے بغیر کفالت کی تبدیلی تو اس حوالے سے جوازات کے ذمہ دار سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکن کو تنخواہ اور واجبات ادا نہیں کیے جاتے تو اس صورت میں وہ باقاعدہ لیبر کورٹ میں شکایت درج کراسکتا ہے جہاں فوری طور پر اس کی شکایت پر عمل کیاجائے گا تاہم کفالت کی تبدیلی اس لیے کفیل کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتی کیونکہ اس میں وزارت افرادی قوت کے قوانین کا عمل نہیں جبکہ جوازات کے قانون کے مطابق گھریلو ملازمین کےلیے کفالت کی تبدیلی کےلیے ضروری ہے کہ سابق کفیل کی جانب سے این او سی حاصل کیا جائے جس کے بعد ہی کفالت تبدیل کرائی جاسکتی ہے۔

گھریلوملازمین کے اقامہ براہ راست جوازات سے جاری ہوتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

دوسری جانب کمپنی کے ملازمین اگریہ ثابت کرسکیں کہ انہیں 3 ماہ تک تنخواہیں ادا نہیں کی گئی تو وزارت افرادی قوت کے حکم پر ان کی کفالت کی تبدیلی بغیر کفیل کی منظوری کی جاسکتی ہے۔
گھریلو ملازمین فراہم کرنے والی کمپنیوں کی زیر کفالت ملازمین کی جانب سے بھی اس قسم کے سوالات موصول ہوئے ہیں ایک قاری کا کہنا ہے کہ ’ میں کچھ عرصہ سے نجی کمپنی میں ڈرائیور کے طور پرکام کرتا ہوں کمپنی افرادی قوت سپلائی کرتی ہے، کمپنی کی جانب سے ہمیں ماہانہ 800 ریال ملتے ہیں جبکہ کمپنی جن لوگوں کو ہمیں کنٹریکٹ پر فراہم کرتی ہے وہ ان سے 2800 ریال ماہانہ وصول کرتے ہیں ، کیا میں اپنی کمپنی سے تنازل لے کر اس شخص کے پاس اپنا اقامہ ٹرانسفر کراسکتا ہوں جہاں خدمات انجام دے رہاہوں؟

 کارکن کو3 ماہ کی تنخواہ نہ ملے تو وہ لیبر آفس سے رجوع کرسکتا ہے(فوٹو، سوشل میڈیا)

جواب ۔۔ مذکورہ صورت میں یہ ممکن نہیں ہوگا کیونکہ آپکا اقامہ کمپنی کا ہے اور وہ وزارت افرادی قوت کے زیر نگرانی صادر ہوتا ہے ۔ وزارت کے قانون کے مطابق کمپنی کے اقامے پر آنے والے انفرادی کفیل کے پاس اپنا اقامہ تبدیل نہیں کراسکتے۔
انفرادی کفیل کے لازمی ہے کہ انفرادی اقامہ ہی حاصل کیاجائے بصورت دیگر آپ کو اپنی کمپنی سے استعفی دے کر خروج نہائی فائنل ایگزٹ پر جانا ہو گا بعد میں جس انفرادی کفیل کے پاس آپ کام کررہے ہیں اس کے اقامہ پر مملکت آسکتے ہیں تاہم یہ بھی اسی صورت میں ممکن ہوگا اگر آپکی کمپنی خروج نہائی کے وقت اس قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کرتی کہ آپ مخصوص مدت تک مملکت نہیں آسکتے اگرچہ اس کا امکان کم ہی ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں ہوتا ہے کہ اگر کمپنی کی انتظامیہ سے کسی بات پر جھگڑا ہو گیا ہواور معاملہ پولیس و عدالت میں گیا ہواس صورت میں کمپنی کی جانب سے پابندی لگائے جانے کا امکان ہوتا ہے۔
 

شیئر: