Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں آٹھ روز کے لیے ’سخت لاک ڈاؤن‘

27 اور 28 جولائی کی درمیانی رات شروع ہونے والا لاک ڈاؤن پانچ اگست تک رہے گا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے عید الاضحیٰ سے پہلے اور بعد میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کورونا کے حوالے سے حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی اور کورونا پر تقریبا قابو لیا گیا ہے، تاہم عید پراحتیاط بھی بہت ضروری ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکشن میں یہ کہا گیا ہے 27 اور 28 جولائی کی درمیانی رات شروع ہونے والا لاک ڈاؤن پانچ اگست رات 12 بجے تک جاری رہے گا۔
سیکریٹری برائے پرائمری اینڈ سیکینڈری صحت کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کے دستخط سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان آٹھ دنوں کے دوران صوبے میں ہر طرح کے کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہیں گے۔
اسی طرح تمام پارک، کھیلوں کے میدان، تعلیمی ادارے، ایکسپو ہال، شادی ہال، بیوٹی پارلرز اور سینما گھر بھی مکمل طور پر بند رہیں گے۔
حکم نامے کے مطابق ہر طرح کے اجتماعات، خواہ وہ سماجی ہوں یا مذہبی ، پرائیوٹ ہوں یا عوامی مقامات پر، ان پر مکمل طور پر پابندی رہے گی۔
ہر طرح کی پرچون کی دکانیں، شاپنگ مالز، مارکیٹیں اور پلازے بھی مکمل طور پر بند رہیں گی۔
تاہم دکانوں کر بند رکھنے کے حکم نامے دوسرے حصے میں وہ فہرست جاری کی گئی ہے جن کو لاک ڈاؤن کے دوران بھی کام جاری رکھنے کی اجازت ہو گی۔
جن کاموں کو کھلے رہنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں ہر طرح کی میڈیکل سروسز اور میڈیکل سٹورز، پنکچروں والی دکانیں، آٹا چکیاں، کورئیر سروسز، ہر طرح کے گیس اور پیٹرول اسٹیشنز، زرعی مشینری کے پرزہ جات کی دکانیں، پرنٹنگ پریس اور کال سنٹرز شامل ہیں۔

گروسری سٹورز، بیکریاں، سبزی، چکن اور گوشت کی دکانیں کھلی رہیں گی (فوٹو: اے ایف پی)

جن دکانوں کو صبح 6 بجے سے رات 12 بجے تک کھلے رہنے کی اجازت دی گئی ان میں گروسری سٹورز، بیکریاں، سبزی، چکن اور گوشت کی دکانیں شامل ہیں۔
تاہم اس لاک ڈاون کے حکم نامے میں ایک شہر سے دوسرے شہر جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ پر کسی بھی طرح کی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کورونا کے حوالے سے حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی اور کورونا پر تقریبا قاپو لیا گیا ہے، تاہم عید پراحتیاط بھی بہت ضروری ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ تین روز میں کورونا کے کم ترین کیس رپورٹ ہوئے اور اموات بھی کم ہوئیں۔
انہوں نے کہا حکومت پر بہت دباؤ ڈالا گیا کہ سخت لاک ڈاؤن کیا جائے مگر سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔
'دنیا کو سمجھ آ گئی ہے کہ غریب ممالک میں سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا جا سکتا۔' انہوں نے کہا انڈیا نے سخت لاک ڈاون آج آپ اس کی حالت دیکھ لیں۔
’امیر کو لاک ڈاون سے زیادہ فرق نہیں پڑتا، غریب متاثر ہوتا ہے،  انڈیا میں بھی ایسا ہوا۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے ہسپتالوں پرجو دباؤ تھا اس میں کمی آئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

عمران خان کے بقول اگرچہ پاکستان میں کیسز نیچے آ رہے ہیں لیکن احتیاط اب بھی کرنی ہے۔ ’عید پر خصوصی طور پر احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ خدانخواستہ تعداد پھر سے بڑھ سکتی ہے۔‘
وزیراعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کورونا پر قابو پالیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے ہسپتالوں پرجو دباؤ تھا اس میں کمی آئی ہے اور آئی سی یو میں مریضوں کی تعداد بھی گھٹ گئی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 13 مارچ کولاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو ہمیں کچھ چیلنجز درپیش تھے۔ ’یہ انتہائی ضروری تھا کہ لوگوں کو بیماری کے ساتھ ساتھ بھوک سے بھی بچایا جائے۔‘
عمران خان نے کہا کہ اسی لیے زرعی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی گئی اور کچھ  ہفتے بعد تعمیراتی صنعت کو بھی کھول دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں غربیوں کو معاشی مسائل سے بچانے کے لیے احساس پروگرام کے تحت غریبوں کو مالی امداد دی گئی۔ ’تاریخ میں کبھی اس قدر بڑا اور شفاف پروگرام نہیں لایا گیا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ غربیوں کے لیے احساس پروگرام کے تحت مالی امداد دی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

ادھر کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے کراچی کے تفریحی مقامات اور پارکس چار اگست تک بند رہیں گے، اور ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
کمشنر نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کردیں ہیں اور کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے 14 اپریل کے نو ٹیفکیشن پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق تمام پبلک پارکس، ساحل سمندر پر تفریح، دیگر تفریحی مقامات، سوئمنگ پولز، پلے گراﺅنڈز، جمز، اور جاگنگ ٹریکس سمیت کھیل کے میدانوں پر پابندی ہوگی۔

شیئر: