Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پہلے ٹیسٹ کے بعد ریٹائرمنٹ کا سوچا‘

براڈ کے مطابق ان کی فیملی نے اس صورتحال سے نکلنے میں ان کی بڑی مدد کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انگلینڈ کے فاسٹ بولر سٹورٹ براڈ نے انکشاف کیا  ہے کہ جب انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے ٹیم سے ڈراپ کیا گیا تو وہ اتنے بددل ہوگئے کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پر غور کرنے لگے۔
34  سالہ فاسٹ بولر کے مطابق وہ ہمیشہ کی طرح اچھی بولنگ کر رہے ہیں اور اس سے زیادہ فٹ کبھی نہیں رہے۔
تاہم براڈ دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ کے لیے اگلینڈ کی ٹیم میں واپس آئے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف دو ایک سے سیریز کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
براڈ نے برطانوی اخبار ’میل آن سنڈے‘ کو بتایا کہ ’کیا ریٹائرمنٹ کی سوچ میرے ذہین میں تھی؟ بالکل سو فیصد کیونکہ میں بہت زیادہ مایوس ہو گیا تھا۔‘
’میں امید کر رہا تھا کہ میں کھیلوں گا۔ تاہم کھیل میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ نہ کھیلیں۔ لیکن مجھے محسوس ہوا کہ مجھے کھلانا چاہیے تھا۔‘
براڈ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کھلاڑیوں پر لگائی جانے والی پابندیوں کا فائدہ نہیں ہوا۔
’پہلے ٹیسٹ میں ڈراپ ہونے کے بعد میں کھیل نہیں رہا تھا اور میں ایک کمرے میں محدود ہو کر رہ گیا تھا۔ میں دو دنوں تک سویا نہیں اور میں کہیں بھی نہیں تھا۔‘
ان کے مطابق ’میرے حوالے سے میرے احساسات کو مدنظر رکھ کر مختلف فیصلہ کیا جا سکتا تھا کہ میں کیا محسوس کر رہا ہوں۔‘

براڈ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کھلاڑیوں پر لگائی جانے والی پابندیوں کا فائدہ نہیں ہوا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

فاسٹ بولر کے مطابق ان کی فیملی نے انہیں اس صورتحال سے نکلنے میں بڑی مدد کی۔
براڈ نے سٹوک کی تعریف کی اور کہا سٹوک جمعرات کی رات کو میرے کمرے کے دروازے پر ناک کیا اور مجھ سے بات کرنے کے لیے کوریڈور میں رہے۔‘
’انہوں نے کرکٹ کے حوالے سے بات نہیں کی لیکن پوچھا دوست آپ کیسے ہیں۔‘
’میرے دل میں سٹوک کے لیے بہت زیادہ عزت اور احترام ہیں اور میں زندگی بھر ان کا دوست رہوں گا۔ لیکن انہوں نے جو کچھ کیا اس نے ان کی عزت اور توقیر میں مزید اضافہ کیا۔‘
براڈ، جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں 500 وکٹیں لینے والے دنیا کے ساتویں کھلاڑی بن گئے، کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت 10 سال پہلے کے مقابلے میں اچھے کھلاڑی ہیں اور عمر کوئی رکاوٹ نہیں۔

شیئر: