Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس: کورونا کی دوسری لہر کی وارننگ

عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کے اکثر ملکوں میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیا جس سے معیشت پر برے اثرات پڑے۔ فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر رواں سال آ سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو فرانس کے اعلیٰ سطح کے سرکاری سائنسدانوں کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال خزاں یا سردیوں میں کورونا کی دوسری لہر کے آنے کا خطرہ ہے۔
فرانس میں حکام گزشتہ دو ہفتوں سے کورونا کے نئے کیسز کے بڑھنے کو روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
روئٹرز کے مطابق دنیا میں کورونا کی وبا سے اب تک چھ لاکھ 94 ہزار کے لگ بھگ اموات ہو چکی ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں عالمی وبا نے ایک کروڑ 83 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جن میں سے ایک کروڑ سات لاکھ افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

 

یورپ کے زیادہ تر ملکوں میں سخت اقدامات کی وجہ سے وبا پر قابو پا لیا گیا تھا تاہم معاشی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کھولنے اور چھٹیوں کے دوران میل جول کی وجہ سے وائرس کے کیسز دوبارہ بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔
فرانس کی وزارت صحت کی جانب سے شائع کردہ سائنٹیفک کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'صورتحال خطرناک ہے اور ہم کسی بھی وقت سپین جیسے حالات سے دوچار ہو سکتے ہیں جب معاملات بے قابو ہو جائیں۔'
بیان کے مطابق 'اس کا بہت زیادہ امکان ہے کہ ہم وبا کی دوسری لہر کا خزاں یا موسم سرما میں سامنا کریں اور اگر لوگوں نے سماجی فاصلے کے اصولوں پر عمل نہ کیا تو وبا رواں گرمیوں میں ہی دوبارہ واپس آ سکتی ہے۔'
فرانس کے سائنسدانوں کی جانب سے یہ وارننگ اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں جرمنی کے ڈاکٹروں کی یونین کے سربراہ نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر آ چکی ہے اور اس کی وجہ احتیاطی تدابیر کو نہ اپنانا اور سماجی فاصلے کے اصولوں کو نظرانداز کرنا ہے۔

جرمنی میں ڈاکٹروں کی تنظیم کے سربراہ نے ملک میں وبا کی دوسری لہر کی تصدیق کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

فرانس میں حکام نے صحت عامہ کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد کے لیے للی اور نائس کے شہروں میں بھی ماسک پہننے کو لازمی قراردیا ہے۔
فرانس میں گزشتہ تین دنوں کے دوران تین ہزار 376 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور ہسپتالوں کے آئی سی یو میں مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر گرمیوں کی چھٹیاں ساحلی علاقے میں اپنی رہائش گاہ پر گزار رہے ہیں جہاں سے وہ ٹولون شہر میں بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کرنے والے سوشل ورکرز سے ملاقات کے لیے جائیں گے۔
ادھر ویتنام میں بھی کورونا کی دوسری لہر سامنے آئی ہے اور حکام کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں نئے کیسز کی تعداد بڑھی ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ ملک میں فوری ٹیسٹ کرانے والی کٹس کی کمی ہے۔

شیئر: