Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دلہن ڈرائیونگ سیٹ پر، 'مجھے دیکھ کر سب حیران رہ گئے تھے'

ارسہ بتول نے بتایا کہ یہ تصویر بارات نہیں بلکہ ان کے نکاح کی ہے (فوٹو:انسٹاگرام)
آج کل سوشل میڈیا پر ایک جوڑے کی تصویر کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں دلہن گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر سٹیئرنگ سنبھالے نظر آرہی ہیں جبکہ ان کے دلہا میاں ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے اس یادگار لمحے کو سیلفی بنا کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کر رہے ہیں۔
اس تصویر کو فیس بک صارفین تو شیئر کر ہی رہے ہیں لیکن فیس بک پر اینٹرٹینمنٹ سے متعلق پیجز پر بھی اس خوبصورت جوڑے کی سیلفی پوسٹ کی جا رہی ہے۔
اس تصویر کے ساتھ دیے گئے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ 'بارات پر اپنے شوہر کے ہمراہ یہ ارسہ بتول ہیں۔ ارسہ نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال کر سب کو حیران کر دیا اور وہ خود گاڑی چلا کر اپنے شوہر کے ساتھ گھر گئیں۔'
اس تصویر کو سوشل میڈیا صارفین نے کافی پسند کیا اور دقیانوسی سوچ کے خاتمے کے لیے اسے ایک اچھا قدم قرار دیا کیونکہ پاکستان میں شادی کے موقع پر یہ رواج ہے کہ بارات پر دلہن کو گاڑی میں پیچھے بٹھایا جاتا ہے اور گاڑی یا تو دلہا چلاتا ہے یا ڈرائیور۔

حمیرا اسد نامی صارف نے لکھا کہ 'ایسا صرف اس لڑکے کی وجہ سے ممکن ہوا جس نے انہیں اتنی اجازت دی کہ وہ یہ کر سکیں۔ ورنہ 'ہو ہائے' قسم کی آنٹیاں دلہن کو جینے نہیں دیتیں۔'

سلمیٰ شمسی نامی صارف نے لکھا کہ 'ایسا اس لیے ہوا کیونکہ دونوں ایک دوسرے کو سمجھتے تھے ورنہ یہ ممکن نہیں ہے۔'

سائینا ذیشان نامی صارف نے لکھا کہ '50 فیصد کریڈٹ تو شوہر کو جاتا ہے، یہ یقیناً ایک باہمی فیصلہ ہوگا اور نئے شادی شدہ جوڑے نے اس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی ہوگی۔'

کراچی کی رہائشی ارسہ بتول جو کپڑوں کے مختلف برینڈز کی ماڈلنگ کرتی ہیں، نے اس تصویر کے حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ 'یہ تصویر دراصل بارات نہیں بلکہ میرے نکاح کی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'ہوا کچھ یوں کہ نکاح کی تقریب کے لیے مجھے ہوٹل سے وینیو تک پہنچنا تھا۔ ہمیں صدر سے ڈیفنس میں وینیو تک جانا تھا ، بس مجھے ایسے ہی خیال آیا کہ کیوں نہ میں گاڑی چلاؤں تو بس میں نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی اور میرے شوہر دقیانوسی خیالات نہیں رکھتے اس لیے انہوں نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔'
ارسہ نے ردعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 'جب ہم وینیو تک پہنچے تو ہمارے دوست اور عزیز و اقارب مجھے  ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا دیکھ کر ایک دم حیران ہوگئے تھے۔'
نکاح پر ڈرائیونگ کا یہ تجربہ ان کے لیے کیسا تھا اس حوالے سے ارسہ نے کہا کہ 'میں تو عام دنوں میں بھی ڈرائیونگ کرتی ہوں اس لیے مجھے تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں لگی لیکن یہ ضرور ہے کہ میں نے فنکشن کے حساب سے جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ کافی بھاری تھے اور ان میں ڈرائیونگ کرنا تھوڑا مشکل تھا لیکن میں نے یہ خوشی سے کیا۔'

ارسہ کہتی ہیں کہ انہیں کافی حیرت ہوئی جب انہوں نے یہ تصویر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر دیکھی (فوٹو:انسٹاگرام)

ارسہ کہتی ہیں کہ انہیں کافی حیرت ہوئی جب انہوں نے یہ تصویر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر دیکھی۔ 'زیادہ حیرت اس لیے ہوئی کیونکہ میرے نکاح کو تین ماہ گزر چکے ہیں اور یہ تصویر اب وائرل ہو رہی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری سوسائٹی آج بھی کچھ چیزوں کو لڑکیوں کے لیے نامناسب سمجھتی ہے اسی لیے میری تصویر کو اتنی پذیرائی مل رہی ہے کیونکہ یہ زرا مختلف تھی۔ اب میں یہ سوچ رہی ہوں کہ دسمبر میں اپنی رخصتی پر ایسا کوئی تھرل ضرور کروں۔'

شیئر: