Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ماسک نان‘: ’اس کا ماحاصل یہ ہے کہ اپنا ماسک کھاؤ‘

کورونا کی عالمی وبا کے پیش نظر جو شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ ہاسپیٹلیٹی کا شعبہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں روزانہ کورونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آ رہے ہیں جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کی تباہ کاریاں بھیجاری ہیں۔ ایسے میں چند ایسی خبریں بھی ہیں جو دلچسپی سے خالی نہیں۔
کورونا کی عالمی وبا کے پیش نظر جو شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ ہاسپیٹلیٹی کا شعبہ ہے یعنی دنیا میں ہر جگہ ٹورز آپریٹرز، ہوٹل اور ریستورانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انڈیا میں لاک ڈاؤن کے بعد اب ریستوران کھل رہے ہیں لیکن گاہک کا نام و نشان نہیں ہے۔
ایسے میں بعض ریستوران اپنی جدت پسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جودھ پور کے ویدک ہوٹل نے حال ہی میں کورونا سے متعلق اپنے مینو میں دو نئے آئٹمز کا اضافہ کیا ہے۔
ویدک جودھپور نے اپنے ٹوئٹر پر بتایا کہ ان کے یہاں 'ماسک نان' اور 'کووڈ کری' ملتی ہے۔ انہوں نے بٹر نان کی شکل فیس ماسک کی طرح بنائی ہے اور اسے تندور میں تیار کیا ہے جبکہ انہوں نے ملائی کوفتے کی شکل کووڈ 19 کے وائرس کی شکل طرح بنا کر کری میں ڈال دی ہے۔
ریستوراں کے مالک انیل کمار کا کہنا ہے کہ یہ دونوں چیزیں ان کے ذہن کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا 'یہ چیزیں ایسی ہیں کہ لوگ کچھ نئی چیز آزمانے کی چاہ میں ان کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ ہم نے کورونا سے متعلق دو چیزیں شامل کی ہیں تاکہ لوگوں میں ان کے بارے میں آگاہی پیدا ہو اور وہ اس کے ساتھ جینا سیکھیں۔'
 
 
انہوں نے کہا کہ ان کے ریستوران میں سماجی دوری کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ تاہم ریستورانوں میں لوگوں کی آمدورفت ان دنوں کم  ہے۔
ان کے دعوے کے باوجود اس سے قبل جنوبی ہند کے شہر مدورئی میں ایک ریستوران میں 'ماسک پراٹھا' متعرف کروایا گیا تھا۔ ریستوران کے منیجر نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ 'مدروئی کے لوگ ماسک لگانے کے بہت پابند نہیں ہیں۔ ہم نے ماسک پراٹھے کے ذریعے اس کے متعلق بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔'
 
 
سوشل میڈیا پر لوگوں نے ان کی اس کوشش اور جدت پسندی کو بہت سراہا ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں نے اس پر اپنے انداز میں مذاق بھی کیا ہے۔ کسی نے لکھا ہے کہ 'چھاتی کے سرطان کے بارے میں بھی بیداری پھیلائیں' تو کسی نے لکھا ہے کہ 'اسے کھانا ہے یا پہننا ہے؟' کسی نے لکھا کہ 'اس کا ماحاصل یہ ہے کہ اپنا ماسک کھاؤ'۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں۔
اس کے جواب میں کچھ لوگوں نے کورونا وائرس کی  شکل کا ڈوسا بنا کر بھی پوسٹ کیا ہے۔
اس کی دیکھا دیکھی ایک ٹوئٹر صارف للتھا رجنی نے ٹویٹ کیا کہ مدورئی میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے دوران ریستوران چین 'فیس ماسک' جیسے پراٹھے، 'کورونا' کی شکل کا روا ڈوسا اور اسی شکل کا بونڈا بھی پیش کر رہا ہے۔
 
 
ان سب کے باوجود بہت سے لوگ فیس ماسک کے خلاف ہیں اور ممبئی سمیت بڑے شہروں میں ریستورانوں میں لوگوں کی آمد بہت ہی کم ہے۔
اب ممبئی کا ذکر آ گیا ہے تو بالی وڈ اداکار سونو سود کی بات کیوں نہ کی جائے جنھوں نے کورونا کی وبا کے ابتدائی دنوں میں مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کا بیڑا کیا اٹھایا کہ اب وہ ہر مرض کی دوا بن گئے ہیں۔
انھوں نے حال ہی میں ایک کسان کو ٹریکٹر دیا تو ایک بی ٹیک خاتون کی نوکری چھوٹ جانے کے بعد جب انھیں سبزی بیچتے دیکھا تو ان کی نوکری کا انتظام کیا۔
ایسے میں بہت سے لوگ ان سے مدد مانگ رہے ہیں۔
ایسے ہی ایک دسویں جماعت کے لڑکے نیلیش نمبور نے انھیں لکھا کہ لاک ڈاؤن میں وقت گزارنے کے لیے سونو سود انھیں پی ایس 4 بھیج دیں۔ کیونکہ ان کے آس پاس کے سارے بچے گيمز کھیلتے کر اپنا وقت گزارتے ہیں۔
سونو سود نے ان کی درخواست کو مسترد کرنے کے بجائے انھیں کتابوں کی پیشکش کی جسے سوشل میڈیا صارفین سراہ رہے ہیں۔
سونو سود نے جواب دیا: 'اگر آپ کے پاس پی ایس 4 نہیں ہے تو آپ خوش قسمت ہیں۔ کچھ کتابیں حاصل کریں اور اسے پڑھیں۔ میں آپ کے لیے یہ کر سکتا ہوں۔'
 
 
نیلیش نے اپنا پہلا ٹویٹ ہٹا لیا ہے لیکن سونو سود کے ٹویٹ کے جواب میں انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ اب وہ کتابیں پڑھیں گے اور امید ظاہر کی ہے کہ ان کی جانب سے انھیں اچھی اچھی کتابیں ملیں گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں