Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میری ذات کو نقصان پہنچانے کے لیے نیب آفس بلایا گیا: مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ انہیں نیب آفس میں بلانے کا مقصد ان کی ذات کو نقصان پہنچانا تھا، انہیں یا تو جانی نقصان پہنچتا یا سر پر چوٹ ضرور لگتی اور وہ اس وقت ہسپتال میں ہوتیں۔
منگل کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نیب آفس کے باہر ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی فرنٹ سکرین ٹوٹ گئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کی گاڑی بلٹ پروف نہ ہوتی تو یہ پتھر ان کے سر پر لگتے اور وہ زخمی ہو جاتیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ نیب آفس پہنچیں تو ان کے نہتے اور پرامن کارکنوں پر پتھراؤ کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے ان کے کئی کارکن زخمی ہوگئے۔
مریم نواز نے کہا کہ پولیس کی یونیفارم پہنا کر میرے اور میرے کارکنوں پر پتھراؤ کیا گیا، وہ کارکنوں پر تشدد کی مذمت کرتی ہیں اور اپنے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا ایک ہی بیانیہ ہے جو نواز شریف کا بیانیہ ہے، شہباز شریف سمیت پارٹی کے تمام رہنما نواز شریف کی لیڈرشپ اور ووٹ کو عزت دو کے بیانیے پر متفق ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود اپنی کابینہ کے سامنے یہ کہا کہ 'ان کو 6 ماہ کی مہلت دی گئی ہے اور 6 ماہ بعد معاملات کہیں اور چلے جائیں گے۔'
'وہ حکومت جو مہلت پر چل رہی ہو وہ خوف تو کھائے گی۔ پہلے ان کو آنے حکومت میں آنے کا شوق تھا اور اب جانے کا خوف ہے کیونکہ انہوں نے اتنے ظلم کیے ہیں کہ اب انہیں اپنے انجام سے خوف آرہا ہے۔'
اس سے قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی لاہور میں نیب آفس میں پیشی کے موقع پر پولیس اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے درمیان تصادم  ہوا جس کے دوران پتھراؤ ہوا اور آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔ 
پراپرٹی الاٹمنٹ کیس میں نیب لاہور نے مریم نواز کو طلب کیا تھا تاہم وہ ایک گھنٹہ نیب آفس کے باپر انتظار کے بعد واپس چلی گئیں۔ 
کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد جب مریم نیب آفس پہنچیں تو آٖفس کا گیٹ بند تھا اور مریم نواز کو اندر جانے نہیں دیا گیا۔  وہ تقریبآ ایک گھنٹہ انتظار کے بعد واپس چلی گئیں۔
اس سے قبل جب مریم نواز کارکنوں کے قافلے کے ساتھ جاتی امرا سے نیب کے دفتر کے قریب پہنچیں تو مسلم لیگ کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم شروع ہوا۔ پولیس اور لیگی کارکنان نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا.
لاہور میں اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق مریم نواز کا قافلہ نیب آفس سے تقریباً تین سو میٹر کے فاصلے پر تھا جب پتھراؤ شروع ہوا اور پھتراؤ کے دوران ہی آنسو گیس کی شیلنگ شروع ہو گئی۔
پولیس نے لیگی کارکنوں کو منتشر کرکے نیب آفس کے باہر کنٹرول سنبھال لیا۔ تصادم کے بعد مریم نوز واپس چلی گئیں تاہم کچھ دیر کے بعد وہ دوبارہ نیب آفس کے باہر پہنچ گئیں، تاہم اس وقت نیب آفس کا گیٹ بند تھا اور انہیں اندر جانے نہیں دیا گیا۔ کافی دیر انتظار کے بعد وہ نیب آفس سے جاتی امرا واپس چلی گئیں۔
مریم نواز نے ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ پولیس نے میری گاڑی پر حملہ کر دیا ہے۔ تصور کر لیں کہ اگر یہ بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو۔۔۔۔۔شیم‘
مریم نواز کی پیشی کی وجہ سے نیب آفس آنے والے تمام راستے بند کردیے گئے تھے اور نیب آفس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

مریم نواز کے مطابق نیب آفس کے باہر ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔ فوٹو ٹوئٹر

وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس

پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا ہے اور چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔
انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے مطابق کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
قبل ازیں مریم نواز نے نیب لاہور میں پیشی سے قبل والدہ کی قبر پر حاضری دی اور  فاتحہ خوانی کی۔ 
دوسری جانب پولیس نے صبح سے ہی ٹھوکر نیاز بیگ فلائی اوور عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ملتان روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
نیب لاہور نے مریم نواز کو آج منگل کے روز پراپرٹی الاٹمنٹ کیس میں طلب کیا تھا۔ مریم نواز پر 2013 میں رائے ونڈ میں 200 ایکڑ سرکاری زمین الاٹ کرانے کا الزام ہے۔

مریم نواز کی پیشی پر نیب آفس جانے والے تمام راستے بند کیے گئے تھے۔ فوٹو: اردو نیوز

مریم کی نیب آفس روانگی سے قبل رائیونڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما پرویز رشید نے کہا  تھا کہ مریم نواز کو نوازشریف کی بیٹی کے طور پر مجرم بنا دیا گیا ہے۔
’مریم نواز کے جرم معاف نہیں کئے جا رہے۔‘ ان کے مطابق مریم نواز نے پہلے بھی چیلنجز کو قبول کیا اب بھی کریں گی۔  ’مریم نواز چیلنجز سے گھبراتی نہیں۔‘

شیئر: