Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی میں کیسز میں اضافہ، کوریا میں پابندیاں سخت

کوریا میں وائرس کی دوسری لہر کے آغاز کا خدشہ ہے۔ فوٹو ان سپیش
جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے بعد ایک مرتبہ پھر نئے کیسز سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق  سنیچر کے روز جرمنی میں وائرس کے دو ہزار نئے متاثرین سامنے آئے ہیں۔ اپریل کے بعد سے یہ یومیہ سامنے آنے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا میں نئے کیسز میں اضافے کے بعد سے ملک بھر میں نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 
جرمنی کے بیماریوں پر قابو پانے کے لیے قائم ادارے ’آر کے آئی‘ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں  دو ہزار 34 نئے کیسز رجسٹر ہوئے ہیں جبکہ سات اموات واقع ہوئی ہیں جس کے بعد جرمنی میں اب تک وائرس سے متاثر ہونے ولے افراد کی تعداد 2 لاکھ 32 ہزار 82  ہوگئی ہے۔
عالمی وبا پھیلنے کے بعد سے جرمنی میں اب تک 9 ہزار 267 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ دنوں میں وائرس کے متاثرین کی یومیہ تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بڑی تعداد میں جرمن شہریوں کا سیر و سیاحت سے واپس لوٹنا بھی وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ ہو سکتا ہے۔ ان میں کچھ شہری ایسے ممالک کا دورہ کر کے واپس لوٹے ہیں جہاں وائرس کا خطرہ زیادہ رہا ہے۔

کوریا میں اب تک 17 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔ فوٹو ان سپلیش

جبکہ دیگر ماہرین کے مطابق کورونا کے ٹیسٹ زیادہ تعداد میں ہونے کی وجہ سے وائرس متاثرین کی یومیہ تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل کے ترجمان نے کہا ہے کہ وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا عوام کو ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا چاہیے۔
دوسری جانب کوریا میں بھی ایک بار پھر یومیہ کیسز میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق کوریا میں سنیچر کو 332 نئے کیسز رپورٹ ہوئے  جو مارچ کے بعد سے یومیہ کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
گزشتہ دو دنوں میں وائرس کے یومیہ 300 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہونے کے بعد سے ملک بھر میں وائرس سے متعلق پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جو گزشتہ ہفتے تک دارالحکومت سیول تک محدود تھیں۔
کوریا کے وزیر صحت نے ملک بھر میں وائرس کی دوسری لہر کے آغاز کا خدشہ ظاہر  کیا ہے

جرمنی میں اپریل کے بعد سے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد کوریا میں اجتماع اور پیشہ وارانہ کھیلوں کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔جبکہ ساحل سمندر پر جانے پر بھی پابندی ہوگی۔
کوریا میں اب تک تقریباً 17 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 309 اموات واقع ہوئی ہیں۔
وائرس کے سب سے زیادہ کیسز دارالحکومت سیول میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
کوریا کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی مثالی رہی ہے۔ دیگر ممالک کی طرح سخت  لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بجائے کوریا نے ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے اور ٹریسنگ کے عمل پر توجہ دی، جبکہ شہریوں کو حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی گئیں۔

شیئر: