Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں کیسز میں کمی ویکسین ٹرائل کو متاثر کرے گی؟

ایڈوینو وائرس ٹائپ 5 ویکٹر ویکسین اور پلیسبو انجیکشنز آئندہ ہفتے پاکستان کو موصول ہو جائیں گے (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان میں کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد میں کمی چین کی کینسینو بائیو لوجکس کمپنی کی طرف سے تیار کی جانے والی ویکسین کے ٹرائل کے تیسرے  فیز کو متاثر نہیں کرے گی جس کا آغاز اس ماہ متوقع ہے۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان کے قومی اداہ صحت نے کورونا ویکسین کے فیز تھری کلینیکل ٹرائل کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ( ڈریپ) سے گذشتہ مہینے منظوری لی تھی۔ ویکسین کی آزمائش میں تعاون کے لیے اے جے ایم فارما (کینسینو  کے لوکل پارٹنر) این آئی ایچ سے معاہدہ کرچکی ہے۔ 
اے جے ایم فارما کے لیے ٹرائل کے سربراہ حسن عباس ظہیر نے روئٹرز کو بتایا کہ 'ہم 20 ستمبر یا اس مہینے کے وسط میں یہ پراجیکٹ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔'
ایڈوینو وائرس ٹائپ 5 ویکٹر کورونا وائرس ویکسین اور پلیسبو انجیکشنز آئندہ ہفتے پاکستان کو موصول ہو جائیں گے۔
جون میں پاکستان میں کورونا وائرس کی انتہا دیکھی گئی تھی جب ایک ہی دن میں 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تاہم اب یہ تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے اور 8 ستمبر کو کورونا وائرس کے صرف 426 کیسز سامنے آئے۔
ظہیر نے بتایا کہ کورونا کے پوزیٹیو کیسز کی کم شرح سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ کووڈ 19 ملک سے ختم ہو چکا ہے۔
'ہمیں لگتا ہے کہ لوگ اب بھی اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں لیکن ان کے ٹیسٹ نہیں ہو رہے اس لیے وائرس وہیں موجود ہے۔'

Caption

220 ملین کی آبادی پر مشتمل ملک پاکستان میں کورونا وائرس کے یومیہ 20 ہزار سے 30 ہزار ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ 
پاکستان کے قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عامر اکرم نے روئٹرز کو بتایا کہ حکام کا خیال ہے کہ محدود ٹیسٹنگ کے باوجود پاکستان میں وائرس کا پھیلاؤ کم ہے لیکن محققین نے ٹرائل کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ 'ہم کینسینو کے ساتھ مل کر حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں کہ کیسے ان لوگوں کو اس ٹرائل کا حصہ بنایا جائے جنہیں اس وائرس سے دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ اس لیے ہمارا ہدف فرنٹ لائن ورکرز ہیں جن کے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔'   
ایڈوینو وائرس ٹائپ 5 ویکٹر کورونا وائرس ویکسین ٹرائل کے لیے آٹھ ہزار رضاکاروں کو بھرتی کیا جائے گا جن میں سے زیادہ طبی عملے کے ارکان شامل ہوں گے۔ انہیں چار ماہ کے عرصے کے لیے اس ٹرائل کا حصہ بنایا جائے گا اور ویکسین یا پلیسیبو جسم میں منتقل ہونے کے بعد 12 مہینے تک ان کی نگرانی کی جائے گی۔ 

شیئر: