Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس کی ترکی پر یورپی یونین کی ’سخت پابندیوں‘ کی حمایت

’27 ارکان کے بلاک کے پاس پابندیوں کا آپشن ہونا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے پی)
فرانس نے قبرص کی جانب سے ترکی پر  بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی تلاش بند نہ کیے جانے کی صورت میں پابندیوں کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فرانسیسی وزیر برائے یورپی معاملات کلیمنٹ بیون کا کہنا ہے کہ اگر ترکی ممبر ریاست کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالتا رہے تو 27 ارکان کے بلاک کے پاس پابندیوں کا آپشن ہونا چاہیے۔
’لیکن ہم سمجھتے ہیں  کہ یونین کو اپنے طور پر تمام آلات استعمال کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے جن میں سے ایک پابندیاں بھی ہو۔ اگر کسی صورت کوئی مثبت اور بہتر تبدیلی نہیں آتی تب‘

 

بیون نے قبرص کے وزیر خارجہ نیکوز کرسٹوڈولیڈیس سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی۔
یورپی پارلیمنٹ کی ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ترکی پر تب تک پابندیاں عائد کی جائیں جب تک وہ یونان اور قبرص سے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ’مخلص تعاون اور ٹھوس پیش قدمی‘ کا مظاہرہ نہیں کر تا۔
مارک پائیرنی، جو ترکی میں یورپی یونین کے سابق سفیر رہے ہیں اور اب کارنیج یورپ میں تجریہ کار ہیں، اس حوالے سے کہتے ہیں کہ قرارداد جمہوری طور پر منتخب شدہ پارلیمنٹ اور بلاک کے خیالات کی عکاس ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ کوئی ملک ایکس کسی ملک وائی کے خلاف نہیں ہے بلکہ یورپی پارلیمنٹ کی مجموعی رائے ہے۔‘
یورپی یونین کے رہنماؤں نے چند روز میں ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے پر غور کیا ہے جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ ترکی کی ان علاقوں میں موجودگی پر اس کو کیا جواب دیا جائے، جن علاقوں کے بارے میں یونان اور قبرص کا اصرار ہے کہ وہاں پر صرف وہی تلاش کا کام کریں گے۔

یونانی اور ترکی فوجی حکام بھی نیٹو کے ہیڈکوارٹر میں بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

ترکی مشرقی بحیرہ روم کے ایک ایسے حصے میں جنگی بحری جہاز سے چلنے والے تحقیقی جہاز کو بھیجنے کے بعد نیٹو کے اتحادی یونان کے ساتھ بحری مقابلے کی طرف بڑھا ہے جس کے بارے میں یونان کا کہنا ہے کہ وہ اس کے براعظمی شیلف پر ہے اس کے جواب میں یونان نے جنگی جہاز لانے کے ساتھ بحری گشت بھی شروع کیا ہے۔
یونانی اور ترکی فوجی حکام بھی نیٹو کے ہیڈکوارٹر میں بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی سمندری تنازعہ کھلے تصادم میں تبدیل نہ ہو۔
یونانی وزیر خارجہ نیکوز دیندیس کہتے ہیں کہ ترکی کا اپنے سروے جہاز اور جنگی جہاز کو واپس لے جانا ایک مثبت قدم تھا تاہم یونان کو یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ انقرہ بھی مخلص ہے۔
 انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے ہونے والے سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنمائوں کے سامنے پابندیوں کی فہرست رکھی جائے گی تاہم ان پر عملدرامد ہو گا یا نہیں اس کا دارومدار ترکی کے طرزعمل پر ہو گا۔

’ یورپی یونین ترکی کی کمپنیوں پر پیر کے روز پابندیاں کرنے والی ہے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

’مجھے امید ہے کہ بات وہاں تک نہیں پہنچے گی۔‘
قبرص کے حکام کا اصرار ہے کہ یورپی یونین کو بیلاروس کے خلاف مبینہ طور پر ووٹر فراڈ اور پولیس کی بربریت پر پابندیاں عائد کر کے دوہرا معیار سیٹ نہیں کرنا چاہیے جبکہ ترکی یورپی یونین کے ممبرز کی قیمت پر جب تلاش کا کام جاری رکھتا ہے تو اسے نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی لیبیا پر ہتھیاروں کی پابندیوں کے خلاف ورزی پر پیر کو یورپی یونین ترکی قزاقستان اور اردن پر پابندیوں کا اعلان کرے گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں