فوج کی وردیاں بنانے کا لائسنس حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون
فوج کی وردیاں بنانے کا لائسنس حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون
ہفتہ 19 ستمبر 2020 16:38
ترفہ بنتِ عبدالرحمٰن کی کمپنی ان پانچ کمپنیوں میں سے ہے جسے فوجی انڈسٹریز کے شعبے کے لیے گامی سے لائسنس ملا ہے۔'فوٹو: عرب نیوز
ترفہ بنتِ عبدالرحمٰن المتیری پہلی سعودی خاتون ہیں جنہوں نے فوجی وردیاں بنانے کی فیکٹری چلانے کے لیے مملکت کے متعلقہ ادارے جنرل اتھارٹی فار ملٹری انڈسٹریز (گامی) سے لائسنس حاصل کیا ہے۔
سوندوس الدیباج فیکٹری کی مالک المتیری نے ٹیسکٹائل انجنئیرنگ میں یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور فارغ التحصیل ہونے کے بعد اس شعبے میں کام کرنا شروع کیا تھا۔
وہ اب فوجی وردی بنانے کے کام میں مہارت رکھتی ہیں، جن میں ایسے کپڑے بنانا شامل ہے جو پہننے والے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے اثرات اور آگ سے بچاتے ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ، 'میری کمپنی ان پہلی پانچ کمپنیوں میں سے ہے جسے فوجی انڈسٹریز کے شعبے کے لیے گامی سے لائسنس ملا ہے۔'
ترفہ بنتِ عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان کی فیکٹری بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مقامی سطح پر فوج کا سامان تیار کرتی ہے۔ ان میں ایک فرانسیسی کمپنی شامل ہے جس کے ساتھ انہوں نے سرمایہ کاری کا ایک معاہدہ کیا ہے۔
ان کی فیکٹری میں تیار کی گئی وردیاں سعودی فوج کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے بنائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنا کیریئر ڈیزائن اور ٹیکسٹائل میں شروع کیا تھا کیونکہ یہ (یونیورسٹی میں) میرا اہم (مضمون) تھا۔ فیشن اور ڈیزائن کا انحصار تعداد سے زیادہ تصور پر ہوتا ہے۔ تاہم ایسی انڈسٹریز ہیں جہاں تعداد پر انحصار کیا جاتا ہے اور یہ فوج کے سیکٹرز میں بھی ہوتا ہے۔'
ان کی فیکٹری میں تیار کی گئی وردیاں سعودی فوج کی ضروریات پوری کرنے کے لحاظ سے بنائی جاتی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز
ان کا کہنا تھا کہ فوج کے سیکٹر میں کام کرنے کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ اس طرح کی صنعت میں سیکورٹی کی وجہ سے سامان بنانے کا کام مقامی سطح پر ہونا چاہیے تاکہ خود کفالت حاصل ہو سکے۔
'دوسری وجہ یہ ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد سے میرا مقصد رہا ہے کہ ایک ایسے تسلسل کا حصہ بنوں جس میں خواتین کے لیے نوکریوں کے مواقع بن سکیں۔ ٹیکسٹائلز کا ایک کاروبار ہے جس میں خواتین اختراع کر سکتی ہیں اور اس شعبے میں پروڈکشن لائنز کھولنا میرا 20 سالوں سے مقصد رہا ہے۔'
اس پراجیکٹ پر انہوں نے اپنی پہلی فیکٹری کے آغاز سے، 12 سال قبل، کام کیا ہے اور وہ ان پہلے لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے فوج کی وردیوں کی مقامی پیداوار کے لیے مطالبہ کیا تھا۔
فوج کی ضروریات کی صنعتوں میں مقامی سطح پر کام کا اس وقت تصور نہیں کیا جاتا تھا جب ترفہ بنتِ عبدالرحمٰن نے اپنی فیکٹری کا آغاز کیا تھا۔ ان کے کئی رشتہ دار دفاعی شعبے میں کام کرتے ہیں، جس سے ان کو اس صنعت کی ضروریات سے متعلق معلوم ہوا۔