Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کے ٹکٹس ملنے میں مشکلات کا سامنا کیوں؟

سعودی عرب میں جزوی طور پر فضائی آپریشن کی بحالی کے بعد  پاکستان ایئرلائنز کی خصوصی پروازوں کے ذریعے بہت سے اقامہ ہولڈرز اور ملازمت پیشہ پاکستانی سعودی عرب واپس پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
اس سلسلے میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے سعودی عرب کے لیے خصوصی پروازوں میں اضافہ بھی کیا ہے تاہم تاحال بہت سے اقامہ ہولڈرز ٹکٹوں کی عدم دستیابی یا بلیک میں فروخت کی شکایت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے انتطامیہ نے اس قسم کے کسی عمل کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام پروازوں کے ٹکٹس سب کے لیے سسٹم میں فروخت کی لیے کھلتے ہیں اور اکھٹے دستیاب ہوتے ہیں اور ایسا کہنا کہ ٹکٹوں کی بلیک میں فروخت ہو رہی ہے درست نہیں۔
محمد حاکم کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے سے ہے اور وہ سعودی عرب میں گذشتہ سات سال سے کام کی غرض سے رہائش پذیر ہیں۔ وہ اس سال جنوری میں پاکستان آئے لیکن کورونا کی وجہ سے واپس نہیں جا سکے۔ اب جبکہ سعودی عرب میں کام کرنے والوں کو واپس جانے کی اجازت مل گئی ہے تو وہ بھی آج کل واپسی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
محمد حاکم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میری اس وقت سب سے بڑی پریشانی سعودی عرب واپس جانے کا ٹکٹ ہے جو کہیں سے نہیں مل رہا۔ مجھے ون وے ٹکٹ چاہیے اس کے لیے نہ تو ٹکٹنگ ایجنسیز کے پاس ٹکٹ ہیں اور نہ ہی پی آئی اے کے پاس۔ میں پی آئی اے ملتان دفتر بھی گیا اور اپنی ساری تفصیل دے کے آیا ہوں لیکن ابھی تک کچھ پتا نہیں۔‘
یہ کہانی صرف محمد حاکم کی نہیں بلکہ پاکستان بھر سے سعودی عرب واپس جانے والے افراد اسی کشمکش میں ہیں کہ ٹکٹ کہاں سے خریدیں۔

کورونا وائرس کے باعث پروازیں بھی معطل ہوئی تھیں (فوٹو: اردو نیوز)

پنجاب کے ہی ضلع حافظ آباد کے ایک نوجوان محمد اویس (فرضی نام) نے بتایا کہ انہوں نے ٹکٹ کے لیے اضافی رقم دی، وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے اپنے ایجنٹ کو بتایا کہ مجھے واپسی کا ٹکٹ چاہیے تو اس نے کہا کہ ٹکٹ نہیں مل رہے پھر میرے ایک جاننے والے نے مجھے کہا کہ اگر میں ایک لاکھ 40 ہزار روپے بھر سکتا ہوں تو ایک ہفتے کے اندر اندر ٹکٹ مل جائے گا اور پیسے ٹکٹ ملنے کے بعد دینا۔ اب میرے نام سے ٹکٹ بک ہو چکا ہے۔‘
محمد اویس نے بتایا کہ عام حالات میں یہ ون وے ٹکٹ 45 سے 50 ہزار روپے میں ملتا تھا جو کہ اب  ایک لاکھ میں اور وہ بھی مشکل سے مل رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ وہ تھوڑا انتظار کیوں نہیں کر لیتے سب ائیر لائنز نے کام شروع کر دیا ہے اور حالات جلدی بہتر ہو جائیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ذاتی طور پر کوئی جلدی نہیں مگر میرا اقامہ 30 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے اور مجھے اس سے پہلے ہر صورت میں وہاں پہنچنا ہے ورنہ مجھے نہیں پتا اقامہ کی ایکسپائری کے بعد کس صورت حال کا سامنا کرنا پڑے۔‘
دوسری طرف محمد حاکم بھی کچھ ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے تو ٹکٹ مل نہیں رہا میں تو ایک لاکھ سے بھی اوپر خریدنے کو تیار ہوں میرا اقامہ دس اکتوبر کو ختم ہو رہا ہے اور مجھے اس سے پہلے کسی بھی طرح سے سعودی عرب پہنچنا ہے میرے کفیل نے بھی مجھے یہی بتایا ہے کہ جلد از جلد پہنچوں۔‘
پاکستان کی سرکاری ایئر لائن پی آئی اے نے لوگوں کو سعودی عرب بھجوانے کے لیے کئی اضافی فلائٹس چلائی ہیں لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔

پی آئی اے ترجمان کے مطابق سعودی عرب کے لیے ٹکٹوں کی طلب زیادہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تو کیا مسئلہ ٹریول ایجنٹس کا ہے؟
اس حوالے سے ٹریول ایجنسی بنہام انٹرنیشل کے ایک اعلیٰ عہدیدار اکرام اللہ عاصم سے جب اردو نیوز نے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بات ہماری سمجھ سے بھی باہر ہے۔ ہمیں مختلف ایئر لائنز کی طرف سے میسج آتے ہیں کہ نئی فلائٹس سسٹم پر نظر آنے والی ہیں اور پھر جیسے ہی سسٹم میں فلائٹ نظر آتی ہے تو بکنگ کے دوران ہی پتا چلتا ہے کہ فل ہو گئی ہے۔ بعض دفعہ تو بکنگ کر لی اور پی این آر نمبر ڈالتے ہوئے پتا چلا کہ یہ سیٹ کہیں اور بک ہو گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صرف یہی نہیں ’ایک فلائٹ میں اگر ٹکٹ ایک لاکھ آٹھ ہزار کا مل رہا ہے تو ایک ہی گھنٹے میں اس ٹکٹ کی قیمت ایک لاکھ 49 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔ میں صرف پی آئی اے کی بات نہیں کر رہا، دوسری بین الاقوامی فلائٹس کی بھی بات کر رہا ہوں جنہوں نے بطور خاص لاہور یا اسلام آباد سے جدہ فلائٹس چلائیں اور وہ بہت ہی مہنگی ہیں۔‘
اکرام اللہ نے بتایا کہ اس افراتفری کی بڑی وجہ لوگوں کے اقامہ کی مدت کا ختم ہونا اور دوسرا ہر فلائٹ میں سوشل ڈسٹنسنگ کی وجہ سے کم افراد کا سوار ہونا بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایئرلائنز پیسے بھی زیادہ لے رہی ہیں۔

کورونا وائرس کے باعث ہوائی اڈوں پر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں (فائل فوٹو: پاکستان قونصلیٹ جدہ)

اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نئی پروازوں کی جتنی ضرورت تھی اس سے کم مل پائیں جس کی وجہ طلب اور دستیابی میں فرق آ گیا ہے۔‘
ٹکٹوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے ٹکٹوں کی طلب بہت زیادہ ہے۔ پورے پاکستان سے ایجنٹس اور مسافر کسی بھی وقت آن لائن ٹکٹس بک کروا رہے ہوتے ہیں اور اس وجہ سے فلائٹ چند منٹوں میں فُل ہو جاتی ہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: