Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پولیو کے خاتمے کا عزم لیے والدہ کے ساتھ نکلا ہوں'

گذشتہ چند سالوں میں پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے (فوٹو:روئٹرز)
سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ان کے بیٹے کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیو مہم کا حصہ ہیں۔ دونوں کے چہروں پر تھکن کے آثار نمایاں ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک مشقت بھرا دن تھا۔
یہ تصویر مجیب خان نامی ٹوئٹر صارف نے شیئر کی تھی جس کے ساتھ انہوں نے کیپشن میں لکھا تھا 'میں اور میری والدہ انسداد پولیو مہم کے مشکل دن کے بعد گھر واپس جا رہے ہیں۔'
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد مجیب خان کی اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ماں اور بیٹے کے جذبے کو سراہ رہی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پونچھ کے قصبے ہجیرہ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ مجیب خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'میری والدہ زرین خانم ایک ہیلتھ ورکر ہیں اور گذشتہ 26 سال سے وہ پولیو مہم کا حصہ ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'میں یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ میں بی ایس ایگریکلچر کا طالب علم ہوں اور چونکہ آج کل چھٹیاں ہیں اس لیے میں بھی اپنی والدہ کے ساتھ پولیو کے خاتمے کا عزم لیے اس ٹیم میں شامل ہوا ہوں۔ '

مجیب خان کے بقول 'آج پولیو کی پانچ روزہ مہم کا دوسرا دن تھا اور ہم بہت تھک چکے تھے لیکن لوگوں کی جانب سے ہماری تصویر کو پسند کیا گیا اور مجھے بہت اچھے اور حوصلہ افزا پیغامات موصول ہوئے تو یوں سمجھیں کہ ساری تھکن اتر گئی۔ اب ہم نئے جذبے کے ساتھ پھر سے نکلیں گے اور پولیو کے خاتمے کی جنگ لڑیں گے۔' 
مجیب خان بتایا کہ 'میں نے بچپن سے ہی اپنی ماں کو اس مرض کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے دیکھا ہے اس لیے میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں بھی ان کے ساتھ پولیو کے خاتمے کی اس جنگ کا حصہ بن جاؤں۔'
پولیو مہم کے دوران پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے بتایا کہ 'یہاں لوگ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پولیو کے قطرے پلانا غیرملکی سازش ہے، اس لیے لوگوں کو قائل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمیں ورکشاپس میں یہ تربیت دی جاتی ہے کہ لوگوں کو کس طرح مطمئن کرنا ہے تاکہ وہ رکاوٹ نہ بنیں۔'

مجیب خان نے بتایا کہ 'لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پگڈنڈیوں سے گزر کر جانا ہوتا ہے جس میں بڑی مشکل پیش آتی ہے' (فوٹو:روئٹرز)

گذشتہ چند سالوں میں پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے بعد پولیو مہم ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے، اس حوالے سے مجیب خان نے بتایا کہ 'خوف کی فضا تو ہے لیکن جب ارادہ کر لیا ہو تو پھر خطرہ مول لینا پٖڑتا ہے۔'
ان کے بقول 'لیڈی ہیلتھ ورکرز کو دشوار گزار راستوں سے گزر کر گھر گھر جانا ہوتا ہے، کشمیر میں سڑکوں کی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے، پگڈنڈیوں سے گزر کر جانا ہوتا ہے جس میں بڑی مشکل پیش آتی ہے۔'
مجیب خان کا کہنا ہے کہ ہیلتھ ورکرز کو ان کی محنت کے مطابق معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ 'جو لیڈی ہیلتھ ورکرز اتنی محنت سے کام کرتی ہیں پورے ملک میں ان کی بنیادی تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔ انہیں ہیلتھ الائنس، پنشنز،بچوں کو مفت اور جدید تعلیم ملنی چاہیے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ محنت کش خواتین ہیں جو اتنی محنت اور لگن سے اپنے ملک کی نسلوں کی حفاظت کر رہی ہیں۔'

شیئر: