Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارش ماپتے نجی موسمیاتی سٹیشن

کراچی میں حالیہ اربن فلڈنگ کی پیش گوئی محکمہ موسمیات نے مون سون کے آغاز میں ہی کر دی تھی، تاہم ان کا ’رین ریڈار سسٹم‘ فعال نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کے اوقات اور ان کی مقدار کے حوالے سے بروقت درست پیشن گوئی نہ ہوسکی۔
 محکمہ موسمیات کے ماہرین اپنا ریڈار نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سیٹلائٹ ڈیٹا کی مدد سے موسم کی پیشن گوئی کر رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کورنگی اور اورنگی کے علاقے برساتی سیلاب کی زد میں تھے تو محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ موسمیاتی سیٹیلائٹ تصاویر میں اس کا کہیں ذکر نہ تھا۔
 کراچی میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز  نے اردو نیوز کو بتایا کہ تین سال پہلے تک کراچی میں موسم کا حال ماپنے کے لیے صرف تین آبزرویٹریز قائم تھیں۔ ایک جناح ایئرپورٹ پر اور باقی دو بالترتیب پاک فضائیہ کے فیصل اور مسرور ایئر بیس پر۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان علاقوں میں بارش نہ ہو اور دوسرے کسی علاقے میں بارش ہو بھی جائے تو سرکاری طور پر یہ نہیں کہا جاتا تھا کہ کراچی میں بارش ہوئی۔ ’تین سال پہلے شہر کے بارہ مختلف علاقوں میں ویدر سسٹم لگائے گئے، تاہم اب بھی شہر کے کئی علاقوں میں یہ سسٹم نہیں لگا جیسے کہ اورنگی ٹاؤن اور کورنگی۔‘
حکومت کی جانب سے کراچی جیسے بڑے شہر میں موسم کی درست اور بروقت پیشن گوئی نہ ہونے کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل سے بچنے کے لیے کچھ سال قبل شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کو ناپنے اور موسم کی پیشن گوئی کرنے کا سلسہ شروع کیا، جو اب قابلِ اعتماد پلیٹ فارم کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
کراچی کے علاقے کلفٹن کے رہائشی جواد میمن نے 10 سال پہلے انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر مختلف گروپس میں موسم کی پیشن گوئی کرنا شروع کی تھی۔ شروع میں وہ بین الاقوامی ویب سائٹس اور سیٹیلائٹ کے فراہم کردہ ڈیٹا کی مدد سے موسم کی پیشن گوئی کرتے تھے، بعد ازاں انہوں نے اپنا ذاتی ویدر سسٹم بھی خرید لیا جس سے وہ موسم کا تازہ ترین حال بھی بتانے لگے۔

کلفٹن کے رہائشی جواد میمن نے 10 سال پہلے انٹرنیٹ پلیٹ فارم پر مختلف گروپس میں موسم کی پیشن گوئی کرنا شروع کی۔ فوٹو: اردو نیوز

جواد میمن کراچی ڈوپلر کے نام سے فیسبک پیج چلاتے ہیں اور کراچی کے شہری روزانہ کی بنیاد پر موسم کا حال انہی کے پیج سے معلوم کر لیتے ہیں۔
جواد نے ویدر سسٹم کراچی کے مزید علاقوں میں بھی لگا دیا ہے جس سے شہر بھر کے موسم کا حال اور اس میں تبدیلی کی معلومات بروقت لوگوں تک پہنچائی جاتی ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے جواد الیکٹرانک مصنوعات کے ڈیلر ہیں اور سکیورٹی کیمرے فروخت کرتے ہیں۔ موسم کا حال وہ شوقیہ بتاتے تھے مگر اب انہیں لگتا ہے کہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ کام ہے اور لاکھوں لوگ ان کی اطلاعات وصول کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا اس میں بھول چوک کی گنجائش نہیں۔

پاک ویدر ڈاٹ کام کے نام سے بنائی گئی ویب سائٹ پر ملک کے 22 شہروں کے موسم کا مکمل حال موجود ہوتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

عزیز آباد کے رہائشی اویس حیدر پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجینئر ہیں مگر موسم کا حال جاننے کے شوق کے سبب انہوں نے کئی سال پہلے ہی گھر پر اپنا ذاتی ویدر سسٹم لگایا تھا۔ اب انہوں نے نہ صرف کراچی کے مختلف مقامات بلکہ ملک کے کئی شہروں میں پرائیویٹ ویدر سسٹمز انسٹال کر دیے ہیں۔
اویس کا کہنا ہے وہ اور ان کے ساتھی مل کر پاکستان کا سب سے بڑا نجی سسٹم چلاتے ہیں جو موسم کی پیشن گوئی بھی کرتا ہے اور پورے ملک کے موسم کا بروقت احوال لوگوں تک پہنچاتا ہے۔
پاک ویدر ڈاٹ کام کے نام سے بنائی گئی ویب سائٹ پر ملک کے 22 شہروں کے موسم کا مکمل حال موجود ہوتا ہے جو اویس اور ان کی ٹیم کے ممبران خود معلوم کرتے ہیں، اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی وہ لاکھوں فالورز کو موسم کا حال بتاتے ہیں۔ اویس کا کہنا ہے کہ وہ 10 سے 15 دن پہلے ہی کراچی میں ممکنہ بارشوں کی پیشنگوئی کر دیتے ہیں اور یہ اطلاعات 80 فیصد درست ثابت ہوتی ہیں، جبکہ محکمہ موسمیات صرف تین دن پہلے ہی ایسی کوئی معلومات فراہم کرتا ہے۔

کراچی کے اویس حیدر نے شوق کے سبب کئی سال پہلے گھر پر اپنا ذاتی ویدر سسٹم لگایا تھا۔ فوٹو: اردو نیوز

اس حوالے سے سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ تین دن پہلے متوقع موسم کی پیشنگوئی کرنے سے 90 معلومات درست ثابت ہوتی ہیں، اگر وہ کئی دن پہلے ہی پیشنگوئی کر دیں تو وہ معلومات زیادہ درست نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ موسم کا حال سمجھنے اور اس حوالے سے معلومات اکھٹا کرنے کے باقاعدہ کورسز ہوتے ہیں جن کے بعد ہی کوئی شخص ماہر موسمیات کہلاتا ہے۔ 
شوقیہ طور پر موسم کا حال بتانے والے لوگوں کو 'ویدر مین' تو کہا جا سکتا ہے، 'ویدر ایکسپرٹ' نہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں