Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے فنکاروں کی مہم

چار اگست کو لبنان کے شہر بیروت کے ساحل پر ہوئے ہولناک دھماکے کے بعد شہر کے مصوروں اور فنکاروں نے آفت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے امداد اکھٹا کی تھی۔
جب اگست کے تیسرے ہفتے میں اربن فلڈنگ کے باعث کراچی زیرِ آب آیا تو کراچی کے فنکار بھی شہریوں کی مدد کو آئے ہیں۔کراچی کے نوجوان فنکاروں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اربن فلڈنگ سے متاثر افراد کی مدد اور تباہ حال علاقوں میں بحالی کے کاموں کے لیئے 'آرٹسٹ فار فلڈ ریلیف' کے نام سے امدادی مہم کا آغاز کیا۔
ان فنکاروں میں ڈیزائنر، مصور، خطاط اور فوٹوگرافر شامل ہیں جو اپنے فن پارے اور ان کے اعلیٰ کوالٹی کے عکس سستے داموں فروخت یا نیلام کر رہے ہیں، اور اس سے حاصل ہونے والی تمام تر آمدنی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے خرچ کی جائے گی۔
اس کاوش کی شروعات نمیر عباسی، شاہین جعفرانی اور شانزے سبزواری سے ہوتی ہیں۔ یہ تینوں آرٹ سکول کے گریجویٹ ہیں اور انہوں نے اپنے حلقہِ احباب میں تمام مصوروں، ڈیزائنرز اور دیگر فنکاروں سے رابطہ کیا اور انہیں اپنا آرٹ ورک دینے کے لیئے آمادہ کیا۔
شاہین نے اردو نیوز کو بتایا کہ 20 اگست کو ہونے والی ریکارڈ بارش کے اگلے دن نمیر نے دوستوں کے واٹس ایپ گروپ میں رابطہ کیا اور امدادی کام کرنے کے خیال کا اظہار کیا۔
’اس کے بعد دو دنوں میں ہی اچھے خاصے لوگوں نے اس مہم کا حصہ بننے کی ہامی بھر لی اور اپنا آرٹ ورک بھی شیئر کرلیا۔ ابتداء میں تو اس مہم میں کراچی سے وابستہ لوگ ہی شامل تھے مگر جلد ہی دیگر شہروں اور بیرون ممالک کے فنکاروں نے بھی اس مہم میں حصہ لیا اور اپنے فن پارے نیلامی اور فروخت کے لیے  پیش کردئیے۔‘
نمیر عباسی کا کہنا تھا کہ نہ صرف برطانیہ، ترکی، ناروے  بلکہ پڑوسی ملک انڈیا کے فنکار بھی کراچی کے متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نمیر کا کہنا تھا کہ فنکار نہایت حساس ہوتے ہیں اور لوگوں کے دکھ درد کو سمجھتے ہیں، اور ان کا یہ احساس کا جذبہ کسی سرحد یا بٹوارے سے اثر انداز نہیں ہوتا۔

اس مہم میں اب تک ڈیڑھ سو سے زائد فنکار شامل ہو چکے ہیں، نمیر کا کہنا ہے کہ وہ تین ہفتوں تک فن پاروں کو فروخت کے لیے رکھے گیں، جس کے بعد ان کی نیلامی کی جائے گی۔
’اس سب سے حاصل شدہ رقم کو رواں ماہ کے آخر تک لوگوں کی امداد کے لیے فراہم کردیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو مدد کی اشد ضرورت ہے ایسے میں امداد کا دیر سے پہنچنا کسی کو فائدہ نہیں دے گا لہٰذا وہ جلد ان تمام مراحل کو مکمل کریں گے۔
امدادی رقوم کی فلاحی کاموں میں استعمال کے حوالے سے شاہین جعفرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے فلاحی تنظیموں 'سن شائِن'، 'فوڈ فار تھاٹ' اور 'دا ادنوارنمنٹل' سے رابطہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تینوں تنظیمیں بحالی اور امداد کے کاموں میں پہلے سے ہی سرگرم عمل ہیں اسی لیے ان سے رابطہ کیا گیا ہے۔

مہم کی تشہیر کے حوالے سے نمیر کا کہنا تھا کہ ابھی تک انہوں نے اپنے حلقہ احباب کے ذریعے ہی اس پیغام کو عام کیا ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس مہم میں شامل کریں، ایسا کرنے سے نہ صرف وہ اپنے ملک اور شہر کے لوگوں کی مدد کر پائیں گے ساتھ ہی آرٹ ورک کو یادگار کے طور پر بھی رکھ سکیں گے۔

شیئر: