Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالی وڈ کے ’شو مین‘ فیروز خان: 'ابھی میں زندہ ہوں'

فیروز خان نے نے اداکاری کے ساتھ ساتھ فلم سازی اور ہدایت کاری کو بھی اپنایا (فوٹو: سوشل میڈیا)
اگر فلم 'مدر انڈیا' کے ہدایت کار محبوب خان کو انڈین سینیما کا پہلا 'شو مین' کہا جاتا ہے تو اداکار اور فلمساز فیروز خان کو انڈین سینیما کا 'آخری بڑا شو مین' کہا جا سکتا ہے۔
وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے اپنی ایک فلم میں جرمنی میں کار ریسنگ کی عکس بندی کرائی تھی۔ اسی طرح انھوں نے اپنی فلم 'دھرماتما' کی شوٹنگ کی لوکیشن کے لیے افغانستان کا انتخاب کیا تھا۔ 
فیروز خان 25 ستمبر سنہ 1939 کو جنوبی انڈیا کے مشہور شہر بنگلور میں پیدا ہوئے لیکن ان کے والد صادق علی خان افغانستان کے صوبے غزنی سے ہجرت کرکے انڈیا آئے تھے جبکہ ان کی والدہ کا تعلق ایران سے تھا۔
فیروز خان نے اگرچہ 1960 کی دہائی میں ہی فلم انڈسٹری میں قدم رکھ دیا تھا لیکن انھیں پذیرائی سنہ 1970 کی دہائی میں ملی اور انھوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ فلم سازی اور ہدایت کاری کو بھی اپنایا۔

فیروز خان اپنی گونجدار آواز، شاہانہ اور بے خوف انداز کی وجہ سے وہ کافی شہرت رکھتے تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)

فیروز خان پانچ بھائی تھے۔ ان کے دو بھائی سنجے خان اور اکبر خان فلموں میں نظر آئے جبکہ شاہ رخ شاہ علی خان اور سمیر خان پردۂ سیمیں سے دور رہے۔
اپنی گونجدار آواز، شاہانہ انداز اور بے خوف انداز کی وجہ سے وہ کافی شہرت رکھتے تھے۔ انھیں ہالی وڈ اداکار کلنٹ ایسٹ وڈ اس قدر پسند تھے کہ وہ ان کا انداز اپنانے کی کوشش کرتے۔
ممبئی میں ایک زمانے میں ان کے خاندان اور راج کپور کے خاندان میں زبردست مسابقت تھی اور مشترکہ پارٹیوں میں اکثر نوک جھونک کی خبریں آیا کرتی تھیں۔
سنہ 1970 کی دہائی میں جہاں امیتابھ بچن ابھر رہے تھے وہیں فیروز خان اور سنجے خان نے بڑی کامیاب فلمیں دیں۔ وہ ایک دوست نواز شخص تھے اور معروف اداکار ونود کھنہ سے ان کی دوستی کی مثالیں دی جاتی تھیں۔
جب ونود کھنہ دوبارہ فلم انڈسٹری میں واپس آئے تو فیروز خان نے ان کے ساتھ اپنی معروف فلم 'دیاوان' بنائی جس میں اداکارہ مادھوری دکشت نے اپنے بام عروج پر اداکاری کی تھی۔

فیروز خان اور معروف اداکار ونود کھنہ کی دوستی کی مثالیں دی جاتی تھیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

اس سے قبل انھوں نے ونود کھنہ کے ساتھ معروف فلم 'قربانی' بنائی تھی اور 'شنکر شمبھو' جیسی کامیاب ترین فلموں میں دونوں ساتھ نظر آئے۔  یہ محض اتفاق ہے کہ دونوں کی موت 27 اپریل کو ہوئی۔ پہلے فیروز خان کا سنہ 2009 میں انتقال ہوا اس کے آٹھ سال بعد سنہ 2017 میں ونود کھنہ نے بھی اس دنیا سے منہ موڑ لیا۔
فیروز خان نے پاکستان کی معروف گلوکارہ نازیہ حسن کو اپنی فلم 'قربانی' میں متعارف کرایا اور پھر وہ دیکھتے ہی دیکھتے برصغیر کے لوگوں کی دلوں کی دھڑکن بن گئیں اور ان کا گیت 'آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے' بہت مقبول ہوا۔
سنہ 1962 میں انھوں نے سیمی گریوال کے مقابلے میں انگریزی زبان کی فلم 'ٹارزن گوز ٹو انڈیا' میں اہم کردار ادا کیا۔ سیمی گریوال کو بھی انڈین فلم انڈسٹری کی سٹائلش اداکارہ شمار کیا جاتا ہے۔
فیروز خان کی پہلی کامیاب فلم 'اونچے لوگ' تھی جس میں وہ راج کمار اور اشوک کمار کے ساتھ نظر آئے۔ اس کے بعد ایک سپیرا ایک لٹیرا، سیمسن اور چار درویش میں نظر آئے۔ فلم 'آرزو' میں راجیندر کمار کے دوست کا کردار نبھایا۔
انھیں فلم 'آدمی اور انسان' کے لیے بہترین معاون اداکار کا 'فلم فیئر ایوارڈ' ملا اس کے بعد انھوں نے مڑ کر نہیں دیکھا۔
فیرز خان فلموں میں طاقت اور قوت کی پہچان تھے۔ ان کی فلم 'ٹارزن گوز ٹو انڈیا' ہو یا پھر 'سیمسن' دونوں میں بھرپور ایکشن کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح اپنے بھائی سنجے خان کے ساتھ فلم 'میلہ' میں وہ ایک ڈاکو کے کردار میں نظر آئے۔

فیروز خان کو فلم 'آدمی اور انسان' کے لیے بہترین معاون اداکار کا 'فلم فیئر ایوارڈ' ملا (فوٹو:سوشل میڈیا)

انھوں نے فلم 'اپرادھ' یعنی جرم سے فلمسازی اور ہدایت کاری کا آغاز کیا اور وہیں سے ان کا 'شومین' پہلو سامنے آیا۔ ان کی یہ فلم انڈیا کی پہلی فلم تھی جس میں جرمنی میں کار ریس دکھائی گئی۔
اسی طرح ہالی وڈ فلم 'گاڈ فادر' سے متاثر ہوکر انھوں نے فلم 'دھرماتما' بنائی جس کی زیادہ تر شوٹنگ انھوں نے افغانستان میں کی۔ اس سے قبل انڈیا کی کسی فلم کی شوٹنگ افغانستان میں نہیں ہوئی تھی۔
فلم میں انھوں نے اداکارہ ہیما مالنی نے کمال اداکاری سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا اور اس فلم کے گیت بھی بہت مقبول ہوئے۔ ان میں 'کیا خوب لگتی ہو، بڑی سندر دکھتی ہو' اور 'تیرے چہرے میں وہ جادو ہے، بن ڈور کھنچا جاتا ہوں' وغیرہ شامل تھے۔
فیروز خان نے اس کے بعد انڈین سینیما کو 'یلغار' اور 'جانباز' جیسی فلمیں دیں۔ یلغار میں ان کے ساتھ بالی وڈ کے 'بابا' سنجے دت تھے۔

11 سال بعد فیروز خان اپنے بیٹے فردین خان کے لیے فلم انڈسٹری میں واپس آئے (فوٹو:سوشل میڈیا)

فیروز خان نے 11 سال تک فلم انڈسٹری سے دوری اختیار کیے رکھی۔ انھوں نے جو بھی کام کیا اپنی شرطوں پر کیا۔ انھوں نے راج کپور کی فلم 'سنگم' میں راجیندر کمار اور دلیپ کمار کی فلم 'آدمی' میں منوج کمار کے کردار کو ٹھکرا دیا۔
یہ دونوں کردار پہلے فیروز خان کو ہی پیش کیے گئے تھے۔ دلیپ کمار اور راج کپور کے مداحوں نے اسے دوںوں بڑے اداکاروں کے سامنے فیروز خان کی گھبراہٹ سے تعبیر کیا تھا۔
11 سال بعد فیروز خان اپنے بیٹے فردین خان کے لیے فلم انڈسٹری میں واپس آئے۔ انھوں نے 'پریم اگن' فلم سے اپنے بیٹے کو لانچ کیا اور پھر فلم 'جانشین' میں دونوں باپ بیٹا ساتھ نظر آئے۔
موت سے قبل انھیں لوگوں نے فلم 'ویلکم' میں دیکھا جس میں انھوں نے ڈان کا کردار ادا کیا اور ان کا مکالمہ 'ابھی میں زندہ ہوں' بہت مشہور ہوا۔ فلم شائقین اور بالی وڈ کی تاریخ لکھنے والوں کے درمیان فیروز خان واقعی زندہ رہیں گے۔

شیئر: