Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغانستان سے افواج کا عجلت میں انخلا غیر دانشمدانہ ہوگا‘

عمران خان نے لکھا ہے کہ افغانستان میں طاقت کے زور پر امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام فریقین کو افغان امن عمل میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے اور افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا فوری انخلا غیر دانشمدانہ ہوگا۔
عمران خان نے یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں کہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے لکھا کہ ’ہمیں خطے میں ایسے عناصر کا بھی دھیان رکھنا چاہیے جنہوں نے افغان امن عمل میں کوئی حصہ نہیں ڈالا ہے اور وہ اپنے سیاسی مفادات کے لیے افغانستان میں بد امنی دیکھنا چاہتے ہیں۔

 

عمران خان کے مطابق ’افغنستان میں بد امنی کی وجہ سے افغانوں کے علاوہ سب سے بھاری قیمت پاکستان نے چکائی ہے۔ اس سے ہم نے یہ سبق سیکھا ہے کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے افغانستان کے ساتھ جڑا ہے اور جب وہاں امن نہیں ہوتا پاکستان میں بھی امن نہیں آئے گا۔‘
’ہم نے یہ بھی سیکھا کہ افغانستان میں باہر سے طاقت کے زور پر امن قائم نہیں کیا جا سکتا اور کا حل بین الافغان مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات مشکل ہو سکتے ہیں جس کے لیے تمام فریقین کی طرف سے صبر اور مصلحت کی ضرورت ہوگی۔ اس میں پیش رفت سست اور تکلیف دہ ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے بعض مواقع پر دیڈ لاک بھی ہو، تاہم مذاکرات کی میز پر ہونے والا یہ ڈیڈ لاک میدان جنگ میں بہنے والے خون سے بہتر ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان چاہتا ہے کہ امن مذاکرات مجبوری میں نہیں ہونے چاہیں اور تمام فریقین سے اپیل ہے کہ تشدد میں کمی کریں۔ جس طرح افغان حکومت نے طالبان کی سیاسی حیثیت کو تسلیم کیا ہے اسی طرح طالبان بھی افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کو قبول کریں۔‘

’امریکہ کی طرح پاکستان بھی نہیں چاہتا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز بنے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’امریکہ کی طرح پاکستان بھی نہیں چاہتا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز بنے کیونکہ 9/11 کے بعد پاکستان میں 80 ہزار سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں، اور اب بھی دہشت گرد افغانستان سے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ افغان حکومت اس پر قابو پائے گی۔
وزیراعظم نے لکھا کہ ’افغان امن مذاکرات کے لیے پہلا قدم دوحہ میں اٹھایا جا چکا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی کوتاہی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔‘

شیئر: