Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاح گھروں میں، لگژری کروز کباڑ خانوں میں: تصاویر

مغربی ترکی کے شپ یارڈ میں ایک صنعت کی تباہی اور دوسری کے عروج کا منظر ہے۔ جہاں پانچ بہت بڑے لگژری بحری جہازوں کو توڑ کر کباڑ میں فروخت کیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کووڈ 19 سامنے آنے کے بعد بحری جہازوں کا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا تھا۔

 اس سال کے آغاز میں جب کووڈ 19 عالمی وبا کے طور پر پھوٹا تو کچھ جہازوں کے مسافروں میں اس کے کافی کیسز پائے گئے۔ مارچ میں امریکی حکام نے بحری جہازوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے جو اب بھی قائم ہیں۔

ترکی کے مغربی ساحل پر ازمیر سے 45 کلومیٹر شمال میں واقع قصبہ عیاگہ کے شپ یارڈ میں درجنوں کارکن بحری جہازوں کی کھڑکیاں، فرش، ریلنگز اور دیگر حصے الگ الگ کر رہے ہیں جبکہ ایسے تین مزید جہاز بھی یہاں پہنچنے والے ہیں۔

شپ ری سائیکلنگ انڈسٹریلسٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامل اونل کا کہنا ہے کہ وبا پھوٹنے سے قبل ترکی کے جہاز توڑنے والے یارڈز کارگو اور کنٹینر شپس کا کام کرتے تھے مگر وبا کے بعد صورت حال بدل گئی۔

اونل کا کہنا تھا کہ یارڈ پر ڈھائی ہزار کارکن کام کرتے ہیں اور ایک پورے مسافر جہاز کو کھولنے میں چھ مہینے کا وقت لگتا ہے۔ جہاز برطانیہ، اٹلی اور امریکہ سے شپ یارڈ میں لائے گئے ہیں

انہوں نے بتایا کہ شپ یارڈ سال کے آخر تک لوہا توڑنے کے کام کو سات لاکھ ٹن سے ایک اعشاریہ ایک ملین ٹن تک لے جانا چاہتا ہے۔ ہم اس بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
تصاویر: روئٹرز

 

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: