صحرا الحمماد میں ہر سال باز نقل مکانی کا سفر طے کرتے ہوئے پہنچتے ہیں۔ فوٹو: ایس پی اے
سعودی عرب میں ’صحرا الحماد‘ وہ معروف علاقہ ہے جہاں سے باز نقل مکانی کے دوران اپنا ٹھکانہ بناتے ہیں۔ ہر سال ستمبر کے شروع میں باز کے شکاری اور شائقین صحرا الحماد میں جاتے ہیں اور وہاں اپنی پسند کے باز خصوصا سمندری شاہین کا شکار کرتے ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق صحرا الحمماد، عرعر شہر سے سو کلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔ یہاں ہر سال باز نقل مکانی کا سفر طے کرتے ہوئے پہنچتے ہیں۔ دو مہینے شکاریوں کے لیے بڑے اہم ہوتے ہیں۔ شکاری یہاں دو ماہ تک ڈیرے ڈالے رکھتے ہیں۔
حدود شمالیہ صوبے میں بازوں کے شکاریوں کے سربراہ دحام رحیل العنزی نے مہنگے بازوں کے حوالے سے بتایا کہ وہ باز بڑے مہنگے مانے جاتے ہیں جو مرغابی کا شکار کرسکتے ہوں۔ جو تیز رفتار ہوں جن کی ٹانگیں چھوٹی، چونچ متوازن اور بازو کی لپک تیز ہو۔
العنزی نے بتایا کہ باز کی اوسط عمر 20 برس ہوتی ہے البتہ 12 برس کی عمر میں اس کی یہ خصوصیات ماند پڑنے لگتی ہیں۔ نظر کمزور ہوجاتی ہے۔ رفتار کم ہوجاتی ہے اور اپنے چارے کے لیے اسے باز کے شکاری کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
شکاریوں کے سربراہ نے باز کے شکار کے طریقے بھی بتائے۔
انہوں نے کہا کہ شکاری کبوتر کے اوپر جال ڈال دیتے ہیں اور رات کے وقت یہ کام کیا جاتا ہے۔ تاریکی سے باز کے شکار میں آسانی ہوتی ہے۔ اسے پکڑنے کے لیے باز کی آنکھوں پر چکا چوند کرنے والی روشنی ڈالی جاتی ہے یہ سب سے کامیاب طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی طریقے آزمائے جاتے ہیں۔