Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کی زیر صدارت مصنوعی ذہانت کانفرنس

سعودی عرب مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بننا چاہتا ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ منفرد کام اور تمام اچھے خواب دیکھنے والوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ نالج اکانومی کے لیے سعودی عرب کے قدم سے قدم ملا کر چلیں۔  
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ولی عہد نے مصنوعی ذہانت کی بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ’ہماری خواہش ہے کہ سارے شرکائے سفر ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے امکانات جلد ازجلد اپنائیں۔ موجودہ اور آنے والی نسلوں کی ترقی اور نالج اکانومی استوار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کی قدر و قیمت کو اجاگر کرنے کے لیے مثالی نمونہ استوار کریں اور اسے مل کر پورا کریں‘۔  
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس کانفرنس سے ہمیں بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ کانفرنس کے شرکا پائیدار ترقی کے حصول اور بین الاقوامی ماہرین سے بہترین استفادہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے امکانات سے جلد از جلد فائدہ اٹھائیں اور اس سلسلے میں اہم پروگرام پیش کریں۔ 
سعودی ولی عہد نے کہا کہ دارالحکومت ریاض سے سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ مشرق و مغرب سمیت ساری دنیا کا اہم فورم بننے کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم مصنوعی ذہانت کو اپنا رہے ہیں اور اس کی توانائیوں کو مل کر دنیا بھر کے انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کررہے ہیں‘۔
ولی عہد  کا کہنا تھا کہ’ ہم نے گذشتہ سال جاپان میں جی 20 کے سربراہ اجلاس کے موقع پر مصنوعی ذہانت کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ اب یہ ہمارے حال و مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردارادا کررہی ہے‘۔  
محمد بن سلمان نے کہا کہ ’2020 مصنوعی ذہانت کے امکانات کو آزمانے کا غیرمعمولی سال تھا۔ اس کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے معاشروں اور معیشتوں کو عروج کی نئی منزلوں کی انتہاؤں پر لے جانے کے لیے غور و فکر بھی کریں اور جدوجہد بھی‘۔

جی 20 کے سربراہ اجلاس میں مصنوعی ذہانت کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا ( فوٹو: ایس پی اے)

سعودی ولی عہد نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب تعاون کے جذبے سے مل کر مصنوعی ذہانت کے مستقبل کا نقشہ ترتیب دیں۔ 
مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کے سعودی ادارے ’سدایا‘ کے سربراہ عبداللہ الغامدی نے کہا کہ سعودی عرب نے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا کی قومی حکمت عملی کا بدھ کو اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے کئی اداروں کے ساتھ شراکتیں بھی ہوں گی۔  
الغامدی نے کہا کہ سعودی عرب مصنوعی ذہانت اورڈیٹا کا عالمی مرکز بننا چاہتا ہے۔ سعودی عرب 2030 تک اس شعبے کے پندرہ بڑے ملکوں میں سے ایک ہو گا۔ 

شیئر: