Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ یا جو بائیڈن، کون خطے کے لیے بہتر؟

رائے عامہ کے شرکا چاہتے ہیں کہ اگلی امریکی انتظامیہ عرب ممالک کے افراد کے لیے امریکہ کا سفر آسان بنائے (فوٹو: اے ایف پی)
عرب اور افریقی ممالک میں عرب نیوز کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں جواب دینے والے نصف افراد کا خیال ہے کہ آنے والے امریکی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار خطے کے لیے بہتر نہیں ہو گا۔
عرب نیوز کے مطابق رائے عامہ کے جائزے کے 40 فیصد شرکا کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن خطے کے لیے بہتر ہوں گے جب کہ 12 فیصد افراد نے ٹرمپ کو بہتر قرار دیا ہے۔
لیکن اس رائے رائے عامہ کا اہم نتیجہ یہ ہے اگر بائیڈن کو امریکی صدارت ملتی ہے تو ان کو اوباما انتظامیہ کے مسائل چھوڑنے کا مشورہ دیا جائے گا۔ جو بائیڈن 2017 تک باراک اوباما کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔
جب اوباما انتظامیہ کی مشرق وسطیٰ میں پالیسیوں کے بارے میں رائے دہندگان سے پوچھا گیا تو 53 فیصد کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر نے خطے کو خراب حالات میں چھوڑ دیا تھا اور 58 فیصد کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کو خود کو اوباما دور کی پالیسیوں سے دور رکھنا چاہیے۔
اس سروے میں مینا ریجن کے تین ہزار 97 افراد نے حصہ لیا، اس کا مقصد امریکی انتخابات کے بارے میں لوگوں کی رائے معلوم کرنی تھی۔
سروے کے چار اہم نکات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ آنے والے امریکی صدر کو ایران کے معاملے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یروشلم میں سفارت خانہ منتقل کرنے کا 2017 کا فیصلہ بھی غیر مقبول رہا، 89 فیصد عربوں نے ان کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ دیگر عربوں کے برعکس سروے میں حصہ لینے والے فلسطینیوں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ثالثی کے لیے امریکہ اپنا کردار ادا کرے۔
ایران کے جنرل سلیمانی کے خاتمے کے بارے میں رائے منقسم نظر آئی۔ 57 فیصد عراقیوں اور 41 فیصد لبنان کے شہری اس کو ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ 57 فیصد شامی اور 62 فیصد قطری شہریوں نے اس کو خطے کے لیے ایک منفی اقدام کے طور پر دیکھا۔
رائے عامہ میں حصہ لینے والے تین چوتھائی افراد چاہتے ہیں کہ اگلی امریکی انتظامیہ عرب ممالک کے افراد کے لیے امریکہ کا سفر آسان بنائے۔
اگرچہ یہ سفید فام نیشنلزم کے 32 فیصد شرکا اور چین کو خطرہ سمجھنے والے 22 فیصد شرکا سے کم ہے لیکن متعدد رائے دہندگان نے امریکی مفادات کے لیے ایران کو بھی خطرے کی علامت کے طور پر دیکھا ہے۔ عربوں کے نزدیک سائبرکرائم، انتہا پسند اسلامی دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی امریکہ کے لیے چیلنج رہیں گی۔

امریکی انتخابات تین نومبر کو ہوں گے (فوٹو: اے ایف پی)

خود کو امریکہ کے اتحادی کے طور پر پیش کرنے والے قطر میں لوگوں کے رجحانات مشرق وسطی میں امریکی اہداف سے یکسر مختلف رہے۔ ’خطے کے لیے تین بڑے خطرات‘ کے جواب میں خطے کے دیگر حصوں کے برعکس قطر کے رائے دہندگان نے انتہاپسندانہ اسلامی دہشت گردی، ایران اور اسلامی تحریکوں کو اتنا بڑا مسئلہ نہیں سمجھا۔
لبنان کے 79 فیصد افراد نے کہا ہے کہ کئی عرب نوجوان خطے کو چھوڑنے کی کوشش کی کر رہے ہیں۔
سروے کے نصف کے قریب افراد چاہتے ہیں کہ آنے والے امریکی صدر عرب خطے کو نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دیں اور عرب اسرائیل کے معاملے کو حل کریں۔

شیئر: