Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی زائرین عمرہ کے لیے کب جا سکیں گے؟

’یکم نومبر کے بعد جلد ہی عمرہ زائرین سعودی عرب روانہ ہوسکیں گے۔‘ (فوٹو: ایس پی اے)
پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے کہا ہے کہ یکم نومبر سے بین الاقوامی عمرہ زائرین میں پاکستانی عمرہ زائرین شامل ہوں گے یا نہیں، اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے اعلان تین چار روز میں سامنے آ جائے گا۔
ان کے مطابق اگر سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی عمرہ زائرین کو اجازت مل جاتی ہے تو پھر پاکستانی زائرین جلد ہی حجاز مقدس روانہ ہو سکیں گے۔
دوسری جانب پاکستانی حج عمرہ ٹریول ایجنٹس کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے اجازت کے باوجود پاکستانی ٹور آپریٹرز کے لائسنسوں کی تجدید اور دیگر مراحل مکمل ہونے میں کم از کم ایک ماہ لگ سکتا ہے جس کے بعد ہی پاکستان سے عمرہ زائرین کی روانگی ممکن ہو سکے گی۔

 

اکتوبر کے آغاز پر جب مقامی افراد کو عمرہ کی اجازت ملی تھی اس وقت امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یکم نومبر سے قبل لائسنسوں کی تجدید اور مختلف عمرہ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے پا چکے ہوں گے۔ پاکستان عمرہ ٹور آپریٹرز کے مطابق فی الحال بات چیت تو جاری ہے لیکن لائسنسوں کی تجدید ںہیں ہوسکی ہے۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمران صدیقی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’لائسنسوں کی تجدید اور معاہدے کوئی بہت بڑا کام نہیں ہے۔ جب سعودی حکومت اجازت دے گی تو یہ کام دنوں میں ہو جائے گا۔ حکومتی سطح پر ایسے کام ہوتے دیر نہیں لگتی۔ یکم نومبر کے بعد جلد ہی عمرہ زائرین سعودی عرب روانہ ہوسکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’اب تو آن لائن ویزہ ہے۔ وہ ملنا شروع ہو جائے گا اور باقی کام ہوتے رہیں گے۔ اس لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں، بس انتظار ہے تو سعودی پالیسی کا کیونکہ اس کے مطابق ہی زائرین جا سکیں گے۔
میزاب گروپ کے اسلام آباد میں برانچ مینجر مصور اقبال نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’سعودی حکومت اور مقامی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے ایس او پیز بھی بتائے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’پاکستان سے عمرہ زائرین ایجنٹس کے ذریعے جاتے ہیں۔ ان ایجنٹس کے سعودی حکومت کے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں۔ اس لیے پاکستانی پاسپورٹ پر یکم نومبر سے عمرہ ممکن نہیں۔ اگر آن لائن کی اجازت مل جائے تو وہ الگ بات ہے۔

’پاکستانی ٹور آپریٹرز سعودی عرب کی جانب سے پالیسی کے منتظر ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے بتایا کہ ’اس وقت کسی قسم کی بکنگ نہیں ہو رہی اور نہ ہی ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نئی پالیسی کے تحت ہی معاہدے ہونے ہیں اور اسی کے تحت نئے ریٹس آئیں گے۔ ظاہر ہے جب زائرین کی تعداد کم ہوگی تو ویزہ فیس اور دیگر اخراجات کی مد میں ریٹس بڑھ جائیں گے۔ ایجنٹس کی کمیشن بھی طے ہوگی اور اس کے بعد ہی بکنگ کا آغاز ہو سکے گا۔
حرم الحجاز ٹور آپریٹرز کے محمد آفتاب عالم نے بتایا کہ ’پاکستانی ٹور آپریٹرز سعودی عرب کی جانب سے پالیسی کے منتظر ہیں۔ کافی حد تک مثبت اشارے بھی مل رہے ہیں۔ سعودی ایئر لائن کی جانب سے پاکستان سے پروازوں کے شیڈول سے بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستانیوں کو اجازت مل جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ’ان تمام باتوں کے باوجود ہم بکنگ کے مجاز نہیں ہیں کیونکہ عمرہ ویزہ لگنے کا سلسلہ ہی شروع نہیں ہو سکا۔ تیاریوں کے لحاظ سے بٹن آن ہوا ہے تاہم لائسنس کی تجدید کے بغیر ہم بکنگ نہیں کر سکتے۔

شیئر: