Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلاموفوبیا، وزیراعظم کا عالم اسلام کی قیادت کے نام خط

وزیراعظم نے خط میں کہا ہے کہ ’یورپ میں مساجد بند کی جا رہی ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس میں اسلام مخالف خاکے شائع ہونے کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے عالم اسلام کی قیادت کے نام ایک خط تحریر کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آج پوری اُمہ کو بے چینی کا سامنا ہے کیونکہ اسلاموفوبیا کے تحت مغربی دنیا خصوصاً یورپ میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی جا رہی ہے۔
’بعض قائدین کی جانب سے سامنے آنے والے حالیہ بیانات اور واقعات یورپی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے عکاس ہیں، جہاں بڑی تعداد میں مسلمان بھی رہتے ہیں۔‘

 

وزیراعظم نے خط میں کہا کہ ’یورپ میں مساجد بند کی جا رہی ہیں، مسلمان خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہننے سے روکا جا رہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ ان ممالک کی قیادت مسلمانوں پیغمبر اسلام اور قرآن کے ساتھ محبت کو سمجھ نہیں پا رہی۔‘
عمران خان نے خط میں مزید کہا ہے کہ’اس کے نتیجے میں عمل اور ردعمل کا ایک خطرناک سلسلہ حرکت میں آتا ہے۔‘
’تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں مسلمانوں کی طرف سے ردعمل آتا ہے جس کے بعد مزید امتیازی صورت حال پیدا ہوتی ہے، ایسے ممالک میں مسلمانوں کے خلاف اقدامات سے بنیاد پرستی کے لیے گنجائش پیدا ہوتی ہے جس کا ناجائز فائدہ شدت پسند گروہ اٹھاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد وہ منحوس سلسلہ شروع ہوتا ہے جو ہر طرف شدت پسندی کے لیے گنجائش پیدا کرتا ہے۔‘
’ان حالات میں مسلم دنیا کے قائدین ہونے کے ناتے ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم مسلمان دنیا کی اس طرح رہنمائی کریں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’’تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں مسلمانوں کی طرف سے ردعمل آتا ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)

عمران خان نے کہا کہ ’نفرت اور شدت پسندی کا یہ سلسلہ ٹوٹ سکے جو تشدد اور موت کی طرف لے جاتا ہے۔ مسلم دنیا کے قائدین کے طور پر ہمیں نفرت اور تشدد کے اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔‘
وزیراعظم کا خط میں کہنا تھا کہ ’میں تمام مسلمان قائدین پر زور دیتا ہوں کہ مل کر اپنی آواز اٹھائیں اور غیر مسلم خصوصاً مغربی ریاستوں کی قیادت پر یہ واضح کریں کہ مسلمان اپنے پیغمبر اور قرآن کے ساتھ کس حد تک عقیدت رکھتے ہیں۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں مغربی دنیا پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ مختلف مذہبی، سماجی اور نسلی گروہوں کی اقدار ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ یورپی لوگوں اور یہودیوں کے لیے ہولوکاسٹ پر تنقید یا سوال اٹھانا جرم ہے۔ ہم اس بات کو سمجھتے ہیں اور عزت کرتے ہیں۔‘

وزیراعظم کا خط میں کہنا تھا کہ ’میں تمام مسلمان قائدین پر زور دیتا ہوں کہ مل کر اپنی آواز اٹھائیں‘ (فوٹو: ایس پی اے)

’مغربی دنیا کو صورت حال کو سمجھنے اور مسلمانوں کو یکساں عزت دینے کی ضرورت ہے، جنہوں نے اپنے لوگوں کو بوسنیا سے عراق اور افغانستان تک اور انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں قتل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔‘
عمران خان کے مطابق ’مسلمانوں کے لیے وہ لمحہ بہت تکلیف کا باعث ہوتا ہے جب وہ اپنے پیغمبر پر حملے دیکھتے ہیں۔ درحقیقت ہمارے مذہب میں کسی بھی پیغمبر، مسیحیت یا یہودیت کے خلاف گستاخی قابل قبول نہیں۔‘
’مسلم دنیا کی قیادت کے لیے وہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا تک یہ پیغام وضاحت کے ساتھ پہنچائیں خصوصاً مغربی دنیا تک، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔‘

شیئر: