Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس: چرچ کے قریب چاقو سے حملہ

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس میں حکام کے مطابق ایک چاقو بردار شخص نے نیس شہر میں ایک چرچ کے قریب حملہ کر کے تین افراد کو ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے فرانسیسی میڈیا میں آنے والی رپورٹ کی تصدیق کی ہے، جبکہ نیس کے میئر نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔
میئر کرسچین ایستروسی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ یہ چاقو حملہ نیس شہر میں واقع نوٹرے ڈیم چرچ کے قریب ہوا ہے اور پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ حملہ آور نے چاقو کے وار سے ایک شخص کی گردن کاٹ دی۔
حملے کے بعد مرنے والوں کے لیے فرانس کی پارلیمنٹ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
حکام کے مطابق حملے کے وقت چرچ میں عبادت جاری تھی۔ شہر کے میئر کے مطابق مارے جانے والوں میں چرچ کا ایک ملازم بھی شامل ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حملے کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں کی نیس شہر میں آمد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ 17اکتوبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک حملہ آور نے استاد کا سرقلم کر دیا تھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر نے اس واقعے کو  دہشتگردی کا عمل قرار دیا تھا۔
حملے کے بعد پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
استاد کا سر قلم کرنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ایمینوئل میخواں نے کہا تھا کہ ’دنیا بھر میں اسلام بطور مذہب بحران کا شکار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’آئندہ دسمبر میں بل پیش کیا جائے گا جس کے تحت 1905 کے قانون کو مضبوط کرتے ہوئے چرچ کو ریاست سے مکمل طور پر علیحدہ کیا جائے گا۔‘
اس کے بعد پاکستان سمیت دنیا کے کئی مسلمان ممالک میں فرانسیسی صدر کے اس بیان پر ردعمل احتجاجی مظاہرے کیے تھے، اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

شیئر: