Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہندی کے بدلتے ڈیزائنز، آج کا ٹرینڈ کیا ہے؟

شادی بیاہ کی تقریبات میں جہاں خواتین ملبوسات پر بہت توجہ دیتی ہیں وہیں مہندی کے بغیر خوشیوں کے ان تہواروں کے رنگ پھیکے سے لگتے ہیں۔
جیسے ملبوسات میں ٹرینڈز کروٹ لیتے ہیں اسی طرح سے مہندی لگانے کے ٹرینڈز بھی ہر سال تبدیل ہوتے ہیں۔ مہندی کے جدید ڈیزائن اتنے منفرد ہیں کہ گھر پہ انہیں لگانا ناممکن ہے۔
کچھ عرصہ قبل تک دلہنیں مہندی کے ڈیزائن سے بھرے ہاتھ پاؤں پسند کرتی تھیں لیکن اب سادے اور کھلے مہندی کے ڈیزائن بنوانا پسند کیے جانے لگے ہیں۔ مہندی کے ڈیزائن بنوانے کے بعد انہیں گلٹر اور مختلف قسم کے سٹونز سے سجایا جاتا ہے۔ 
گلٹر مہندی میں مختلف رنگ دستیاب ہیں، جوڑے سے ملتے جلتے رنگ کی مہندی کا استعمال کر کے اپنی تیاری میں چار چاند لگائے جا سکتے ہیں۔
گذشتہ چند برسوں سے رواج چلا آ رہا ہے کہ مہندی سے بازؤوں، ہاتھوں اور پاؤں پر ڈیزائن بنانے کے بعد اس پر گلٹر کی مدد سے ڈیزائن کو مزید رنگین بنا دیا جاتا ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ بعض دلہنیں تو مہندی لگوانے کی بجائے گلٹر سے ہی ڈیزائن بنوا لیتی ہیں۔
بیوٹیشن صدف نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہاتھ سے لے کر کہنی تک مہندی کے ڈیزائن بنوانے میں خواتین خاصی دلچپسی رکھتی تھیں، لیکن اب دلہنیں کلائی پر کڑا بنواتیں ہیں، ہاتھ پر بڑا سا ٹیکہ لگوا کر انگلیوں پر بھرا ہوا ڈیزائن بنوا رہی ہیں۔‘
’ہاتھ پر سادہ ٹیکہ لگایا جائے تو انگلیوں پر بھرا ڈیزائن دیدہ زیب لگتا ہے۔ پاؤں پر خوبصورت بیلیں لگوائی جا رہی ہیں، اس کے علاوہ مہندی کی مدد سے پھول اور ٹِیٹوز بنوانے بھی پسند کیے جا رہے ہیں۔‘

 مہندی کے ڈیزائن کو گلٹر اور مختلف قسم کے سٹونز سے بھی سجایا جاتا ہے۔ فوٹو فری پک

دیکھا جائے تو گھروں میں مہندی گھول کر تنکوں کی مدد سے ڈیزائن بنانے کا دور اب بالکل جا چکا ہے، اس کے علاوہ مہندی لگانے کے لیے چھاپے کا استعمال بھی معدوم ہو گیا ہے۔ چھاپہ اکثر حساس جلد والوں کے لیے الرجی کا باعث بھی بن جاتا ہے کیونکہ اس میں خاص قسم کے کیمیکل ڈالے جاتے ہیں جو جلد پر بعض اوقات خارش کا باعث بنتے ہیں۔
بڑی بوڑھی خواتین تنکوں کی مدد سے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی رچانے کے بعد اچھے رنگ کے لیے گلاب کا عرق اور چائے کی پتی کا رنگ نکال کر پانی لگایا کرتی تھیں۔
پاکستانی کلچر میں شادی بیاہ اور خصوصی طور پر عید کے موقع پر مہندی لگوانے کو خصوصی ترجیح دی جاتی ہے، خواتین اپنے ہاتھ پاؤں پر مہندی کے مختلف ڈیزائن بنوا کر اپنی خوشیوں کو دوبالا کرتی ہیں۔
بیوٹی پارلرز پر مہندی لگوانے کی مختلف آفرز کی جاتی ہیں اور یہ آفرز کافی مہنگی ہوتی ہیں۔ مختلف پارلرز میں مہندی لگوانے کے مختلف چارجز ہیں جیسے ہاتھ کی ایک سائیڈ پر مہندی لگانے کے کم سے کم 500 روپے لگتے ہیں۔ اسی طرح جیسے جیسے ڈیزائن اپنی مرضی کے بنواتے جائیں اسی طرح ریٹس بھی بڑھتے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے خواتین کا ماننا ہے کہ خوشی کے موقعوں پر جہاں اتنی تیاری کی جاتی ہے اور ہر چیز کو خریدنے میں اچھی خاصی رقم صرف ہوتی ہے، مہندی لگوانے کے لیے پیسے کیوں نہیں خرچ کیے جا سکتے۔

ملبوسات کی طرح مہندی کے ٹرینڈز بھی ہر سال بدلتے ہیں۔ فوٹو فری پک

 بیوٹیشن صدف کے خیال میں جس کو ڈرائنگ کرنی آتی ہے وہ بخوبی مہندی بھی لگا سکتا ہے۔
صدف نے اچھی مہندی کی پہچان بتاتے ہوئے کہا کہ جس مہندی کی خوشبو بہت تیز ہوتی ہے، اس کا رنگ بہت اچھا ہوتا ہے اور جس مہندی میں بالکل بھی خوشبو نہیں ہوتی اس کا رنگ بہت ہلکا ہوتا ہے، بلکہ بعض اوقت تو ہوتا ہی نہیں۔
’ایک مہندی ایسی ہوتی ہے جو دو تین گھنٹوں کے بعد رنگ دیتی ہے، لیکن ایک مہندی ایسی ہوتی ہے جو کہ خشک ہوتے ساتھ ہی رنگ دے دیتی ہے، لیکن ایسا رنگ عارضی بھی ہوتا ہے جلدی اتر جاتا ہے۔‘  

شیئر: