Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی پناہ گزین کی خود سوزی کی کوشش

شام تقریبا ایک دہائی سے خانہ جنگی کی حالت میں ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
لبنان میں شامی پناہ گزین نے جمعرات کے روز  بیروت میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہیڈکوارٹرکے باہر خود سوزی کرنے کی کوشش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یو این ایچ سی آر نے ایک ای میل بیان میں کہا ، "آج صبح ایک ہولناک واقعہ میں  یو این ایچ سی آر میں رجسٹرڈ  شام سے آئے ہوئے پناہ گزین نے بیروت میں تنظیم کے استقبالیہ مرکز کے قریب خود کو آگ لگانے کی کوشش کی ہے۔

ایک ملین شامی اقوام متحدہ میں مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

اس میں بتایا گیا کہ 58 سالہ متاثرہ شخص کو یو این ایچ سی آر کے سیکیورٹی اہلکاروں نے بچا لیا اور بعد میں طبی امداد کے لیے لبنان کی شہری دفاع کی تنظیم کے کارکنوں نے اسے ہسپتال پہنچایا۔
یو این ایچ سی آر نے یہ نہیں بتایا کہ اس شخص نے خود کو جلانے کی کوشش کیوں کی ہے۔
لبنان کی سیکیورٹی فورسز کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ  ہو سکتی ہے کہ وہ اپنی بیمار بیٹی کے علاج معالجے کے بارے میں پریشان تھا جسے وہ  برداشت نہیں کرپا رہا تھا۔

معیشت کو دھچکا پہنچنے سے ہزاروں افراد ملازمتوں سے محروم ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

سیکورٹی فورسز کے ترجمان نے مزید  بتایا کہ مذکورہ شخص قریبی علاقے میں موجود رفیق حریری اسپتال میں زیر علاج ہے اور اب س کی حالت قدرے بہتر ہے۔
واضح رہے کہ  شام تقریبا ایک دہائی سے خانہ جنگی کی حالت میں ہے۔
لبنان میں 15 لاکھ شامی باشندے ہیں جن میں سے ایک ملین سرکاری طور پر اقوام متحدہ میں پناہ گزین کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔

لبنان میں 15 لاکھ شامی باشندے موجود ہیں جو کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں(فوٹو ٹوئٹر)

گذشتہ سال کے دوران مہاجرین کی صورتحال  پہلے سے  زیادہ  خراب ہوگئی ہے کیونکہ لبنان خود بھی داخلی کشیدگی کے باعث بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔
لبنانی کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی نے عام استعمال کی اشیا کی  قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جبکہ ذخائر پر بینکاری کنٹرول نے بچت تک رسائی محدود کردی ہے۔
کورونا وائرس پھیلنے سے قبل ہی معیشت کو  دھچکا پہنچنے سے دسیوں ہزار افراد ملازمتوں سے محروم ہوچکے تھے۔
اس کے علاوہ 4 اگست کو بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے آتش گیر دھماکوں میں لبنان کی معاشی پریشانیوں کو مزید پیچیدہ  بنا دیا ہے
ان دھماکوں میں تقریبا 40 شامی باشندوں سمیت 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
دریں اثنا لبنانی حکومت ، امدادی گروپوں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے انتباہ کے باوجود حالیہ مہینوں میں بہت سے شامی باشندوں نے بحیرہ روم کو خفیہ طور سے پار کرنے کی انتہائی خطرناک کوشش  بھی کی ہے۔
 
 

شیئر: