Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج کی انکوائری رپورٹ: بلاول کا ویلکم، نواز نے مسترد کر دی

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی قیادت نے کراچی واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا: فائل فوٹو
لندن میں علاج کے لیے مقیم سابق وزیراعظم نواز شریف نے فوج کی طرف سے آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری رپورٹ کو رد کر دیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے۔
نواز شریف نے منگل کی شام اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ کراچی واقعے کی انکوائری رپورٹ اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ خود کو بچانے کے لیے جونیئر افسران کو قربان کرنے کی یہ روش قابلِ مذمت ہے۔‘
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ٹویٹ میں کہا کہ’رپورٹ ریجیکٹڈ!‘
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں 18 اور 19 اکتوبر کی شب کو کراچی میں پیش آنے والے واقعے پر چیف آف آرمی سٹاف کے حکم پر جی ایچ کیو کی جانب سے کورٹ آف انکوائری کے اقدام کو سراہا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا کہ آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
 آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق  کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18/19اکتوبر کی درمیانی شَب پاکستان رینجرز  سندھ اورسیکٹر ہیڈ کوارٹرز ISI کراچی کے آفیسرز مزار ِ قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِ عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے۔ 
بیان کے مطابق  پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز ISI کراچی کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی پر قانون کے مطابق بروقت کارروائی کے لیے عوام کا شدید دباؤ تھا۔ ‘
ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مدنظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا۔ اس کشیدہ مگر پُراشتعال صورتحال پر قابو  پانے کے لیے اِن آفیسرز نے اپنی حیثیت میں کسی قدر جذباتی ردِعمل کا مظاہرہ کیا۔‘
گذشتہ ماہ کراچی میں اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو مزار قائد کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے  ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ پولیس نے ہوٹل میں ان کے کمرے کا دروازہ توڑا اور کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا۔
اس کے اگلے دن 20 اکتوبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے صبح چار بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا۔ اور ان کو کہاں لے کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریڈ لائن کراس نہیں ہونی چاہیے۔ یہ تاثر اچھا نہیں کہ حکومت کے اوپر بھی حکومت ہے، یہ تاثر اداروں کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس کے چند منٹ بعد ہی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا  کہ آرمی چیف نے کور کمانڈر کراچی سے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دیں۔

شیئر: