Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرار سے مزین سرزمین پر قدیم رازوں کا انکشاف

صحرائی پتنگوں کے نام سے مشہور ڈھانچے کا متاثرکن انکشاف ہوا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
ماہرین آثار قدیمہ سعودی عرب میں  موجود  قدیم صحرا میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے قدیم رازوں کا انکشاف کر رہے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی فوٹو گرافی اور مصنوعی سیاروں کی مدد سے  عرب اور اس کے آس پاس کے علاقے کو دیکھا جا رہا ہے۔
ان علاقوں میں صحرائی پتنگوں کے نام سے مشہور چٹانوں کے ڈھانچے کا  متاثر کن  انکشاف ہوا ہے۔
تصاویر میں لمبی دیواروں پر  چٹیل پتھر سے بنے ڈھانچے جس کا اختتام ایک دیوار والے حصے میں ہوتا ہے کی وضاحت ہو رہی ہے۔

آرکیالوجسٹ کی ٹیم نے صحرا کےمناظر کو آثار قدیمہ کے ماہرین کو دکھایا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ   جنگ عظیم اول کے دوران چند پائلٹوں نے  شمالی عرب کی صحراؤں پر اڑاتے ہوئے اطلاع دی تھی کہ  یہاں کچھ شبیہات پتنگوں کی مشابہت  رکھتی ہے۔
محققین کے نزدیک ان  پتنگوں کے بارے میں مختلف نظریات  ہیں ، کچھ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ گاوں یا جانوروں کے ریوڑ کے لیے پھندے ہیں جبکہ دیگر کے خیال میں یہ  مقبرے یا قبرستان ہو سکتے ہیں۔
فضائی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ پتنگوں کی طرز کی  مختلف شکلیں ایک اشارہ ہوسکتی ہیں جنہیں  ہزاروں سال قبل جانوروں کے ساتھ رہنے والےقبائل نے تعمیر کیا ہو۔
اس تحقیق میں حصہ لیتے ہوئے  محققین  میں  ڈیوڈ کینیڈی ، ربیکا بینکس   اور میتھیو ڈیلٹن  نے اپنے تحقیقی مطالعے  میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں خیبر کے علاقے کے ارد گرد پھیلے لاوے  کے آس پاس  اندازے کے مطابق 917 پتنگیں ہیں جو مختلف شکلوں اور سائز میں ہیں اور یہ پانچویں اور ساتویں صدی سے ہیں۔

جنگ عظیم کے دوران پائلٹوں نے کچھ  شبیہات دیکھی تھیں۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب کی کاروباری شخصیت اور پائلٹ کیپٹن عبد العزیز الدخیل نےبھی 2015 میں اپنے دو سیٹوں والے  جہاز کے کاک پٹ سے ان کی تصویر کشی کی تھی۔
الدخیل نے ان خاص مقامات کی نشاندہی کرنے میں لمبے عرصے تک پرواز کی ۔ ان کا کہنا ہے کہ  ہماری سرزمین ایسے  اسرار سے مزین ہے جو ابھی  تک دریافت نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا ہے کہ مقام کے لحاظ سےانہیں ایک ہی زمرے میں یا کسی ایک حصے میں رکھنا انتہائی مشکل ہے۔
سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے آرکیالوجسٹ کی ایک ٹیم نے  صحرا کے مناظر کو آثار قدیمہ کے ماہرین کو دکھایا ہے۔
یہ سب حالیہ دریافت نہیں  بلکہ  برسوں سے معروف ہیں لیکن سیٹلائٹ کی شبیہہ اور فضائی  فوٹو گرافی کی مدد سے سعودی عرب کے عوام کو انوکھی چیز سے متعارف کرایا جاسکتا ہے جو تاریخی تہذیبوں کی کہانی سنانے میں مدد کرے گی۔
 

شیئر: