انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں الزام تراشیوں کے درمیان انڈیا اور بہار میں حکمراں جماعت بی جے پی اتحاد نے سادہ اکثریت حاصل کر لی ہے۔
بدھ کی رات مکمل نتائج کا اعلان ہوا جس کے تحت حکمران اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 125 نشستیں ملی ہیں۔ جبکہ حکومت سازی کے لیے 122 نشستیں درکار تھیں۔
دوسری جانب ریاست میں سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ایک بار پھر لالو پرشاد کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) ابھری ہے۔ اسے 75 نشستیں ملی ہیں، گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں پانچ سیٹیں کم ہیں۔ بی جے پی کو 74 نشستیں ملی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
دیوالی پر پٹاخوں کی گونج کم ہوسکتی ہےNode ID: 516601
-
بہار انتخابات: کیا بی جے پی میدان مار پائے گی؟Node ID: 516746
-
آگے والے پلیز بیٹھ جائیںNode ID: 516891
لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو کی سربراہی میں مہا گٹھبندھن (گرینڈ الائنس) کو 110 نشستیں ملی ہیں، اس سے قبل ان کے اتحاد نے مبینہ طور پر 119 نشستیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا۔
آر جے ڈی کے ترجمان اور رکن پارلیمان منوج جھا نے گذشتہ روز شام کو بہار کے وزیراعلی پر نتائج کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق آر جے ڈی اور کانگریس کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا ادارہ کسی کے زیر اثر کام نہیں کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی بہار کے نتائج پر تبصرہ جاری ہے۔ ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر سوریہ پرتاپ سنگھ نے لکھا ’الیکٹرانک ووٹنگ مشین، الیکشن کمیشن اور انتظامیہ نے مل کر بہار انتخابات کو ہیک کر لیا۔ عوام نے مسترد کیا پھر بھی نتیش وزیر اعلیٰ کے طور پر تھوپے جائیں گے۔ یہ بھارت میں ہی ممکن ہے۔‘
#EVM, #ECI व #प्रशासन ने मिलकर बिहार चुनाव हैक कर लिया, जनमत लूट लिया l
जनता ने रिजेक्ट किया फिर भी नितीश CM के रूप में थोपे जाएँ, ये भारत में ही संभव है l#BiharElectionFraud— Surya Pratap Singh IAS Rtd. (@suryapsingh_IAS) November 11, 2020
بہار کے این ڈی اے میں اب تک وزیر اعلی نتیش کمار ’بگ برادر‘ کا کردار ادا کرتے تھے لیکن اس بار وہ پیچھے رہ گئے ہیں اور ان کی پارٹی کو ہی سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔