Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوجیوں کا انخلا، انڈیا اور چین سمجھوتے کے قریب‘

ستمبر میں بھی انڈیا اور چین سرحد پر کشیدگی کم کرنے پر متفق ہوئے تھے (فوٹو: روئٹرز)
انڈین حکام کے مطابق مغربی ہمالیہ میں فوجوں کے درمیان تصادم کو ختم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں انڈیا اور چین ایک منصوبہ بنا رہے ہیں۔ 
اس منصوبے کے تحت ایسے زونز تیار کیے جائیں گے جہاں پر فوجی گشت نہیں ہوگی جبکہ ٹینکوں اور بھاری اسلحے کو بھی واپس بھیج  دیا جائے گا۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے تین انڈین اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ فوجیوں کے انخلا کی تصدیق کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جائے گا۔
رواں برس کے جون سے انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر صورتحال کشیدہ ہے۔ جون میں ایک جھڑپ کے دوران انڈیا کے کم از کم 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
انڈین حکام نے کہا تھا کہ چینی فوجی متنازع علاقے کے اندر آگئے تھے جبکہ چین کا کہنا تھا کہ انڈین فوجیوں کے اقدامات اشتعال انگیز تھے۔
ایٹمی اسلحہ رکھنے والے ایشیائی ہمسایہ ممالک نے انڈیا کے لداخ اور چین کے زیرانتظام علاقے تبت میں ہزاروں فوجیوں کو تعنیات کر دیا تھا۔ 
گذشتہ جمعے کو انڈیا اور چین کی سرحد پر اس نئے منصوبے سے متعلق کمانڈروں کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔
اس منصوبے کے تحت پینگانگ سو جھیل سے فوجیں پیچھے ہٹ جائیں گی اور ایک بفر زون قائم کیا جائے گا۔
چینی فوجی کئی پہاڑیوں پر دفاعی نظام کو بھی ختم کر دیں گے۔ انڈیا جس نے جھیل کی جنوبی بلندیوں پر قبضہ کیا ہے، اس منصوبے کے تحت وہاں سے انخلا کرے گا۔

منصوبے کے تحت انخلا کی تصدیق کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جائے گا (فوٹو: روئٹرز)

فریقین مخصوص حصوں میں گشت بھی روک دیں گے۔ انڈیا اور چین کی 38 سو کلومیٹر طویل سرحد کی حدود کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔
سرحد پر معمولی جھڑپوں کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان 1962 میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔
انڈیا کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ نے حالیہ مذاکرات پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستوا نے کہا ’جب ہمارے پاس کچھ شیئر کرنے کے لیے ہوگا تو ہم کریں گے۔ بات چیت جاری ہے۔‘
تین انڈین عہدیداروں کے مطابق دونوں ممالک کے فوجی کمانڈرز مزید بات چیت کے لیے اگلے ہفتے ملاقات کر سکتے ہیں۔
چین نے بھی اس پیشرفت پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

شیئر: