Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں سہیل ایاز کو سزائے موت

ملزم بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے بچوں سے جنسی زیادتی اور لائیو ویڈیو سٹریم کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ملزم سہیل ایاز  کو سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔ 
بدھ کو ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج جہانگیرعلی گوندل نے ملزم پر استغاثہ کی جانب سے تین دفعات ثابت ہونے پر سزا سنائی۔ 
عدالت نے دفعہ 367 اے کے تحت سزائے موت جبکہ ضابطہ فوجداری کے دفعہ میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ مجرم کو مزید دو دفعات میں سات اور 15 سال قید کی بھی سزا سنائی گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 15 لاکھ روہے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ 
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ مجرم ایاز سہیل نے 14 سالہ بچے کو آئیس کا نشہ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ 
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ مجرم ایاز سہیل ایک پڑھا لکھا شخص ہونے کے باجود مکروح فعل میں ملوث رہا اور اس سے قبل برطانیہ کی عدالت نے 2009 میں سزا سنائی تھی اسکے باوجود وہ اس قسم کی حرکات میں ملوث رہا ہے۔ 
عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ اس طرح کے غیر انسانی فعل کرنے والے شخص کے ساتھ کسی قسم کی نرمی یا ہمدردی نہیں برتنی چاہیے۔
گذشتہ سال راولپندی پولیس نے 14 سالہ بچے کیساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ایاز سہیل نامی شخص کو گرفتار کیا تھا۔ 

پولیس کے مطابق ملزم سہیل ایاز پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور ڈارک ویب کے استعمال کا ماہر ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پولیس کے مطابق ملزم کو تھانہ روات کے علاقے میں محنت کش کے 14 سالہ بچے کے ساتھ بد فعلی کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا۔
دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ ملزم بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا تھا جبکہ ڈارک ویب کا بھی ماہر ہے۔ 
ملزم نے برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کی اور وہیں سے مکروہ دھندہ شروع کیا، ملزم ایاز سہیل کو برطانیہ سے ڈی پورٹ کیا گیا۔ پاکستان واپس آکر اس نے تھانہ روات کے علاقے میں رہائش اختیار کی جہاں اس نے متعدد بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق ملزم سہیل ایاز پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور ڈارک ویب کے استعمال کا ماہر ہے۔

شیئر: