Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پومپیو کا گولان کی پہاڑیوں کا دورہ

پومپیو نے گولان ہائٹس جانے کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو مغربی کنارے میں گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی سفارت کار بن گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس علاقے میں بننے والی مصنوعات کو ’میڈ ان اسرائیل‘ قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ دونوں اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی آبادکاری کو تسلیم کیے جانے کے عکاس ہیں جبکہ فلسطینی اور بیشتر بین الاقوامی برادری اس کو عالمی قانون کی خلاف اور امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔

 

پومپیو نے اس امر کا اعلان بھی کیا کہ امریکہ فلسطینیوں کی اسرائیل بائیکاٹ مہم کو یہودی مخالف مہم سمجھے گا اور حکومت سے فنڈز حاصل کرنے والے کسی بھی گروپ کو اس میں شریک ہونے سے روکا جائے گا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کون سے گروپ اس سے متاثر ہوں گے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کسی بھی اعلٰی امریکی سفارت کار کا پہلا دورہ ہے جس پر فلسطینیوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مائیک پومپیو اسرائیل کے پرجوش حامی رہے ہیں اور فلسطینیوں کی حامی تنظیم بی ڈی ایس کی تحریک کو ’کینسر‘ قرار دے چکے ہیں جسے واشنگٹن بھی اسرائیل مخالف قرار دے چکا ہے۔
قریبی اتحادی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مائیک پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ آج مجھے گولڈن ہائیٹس جانے کا موقع ملے گا جس کو اسرائیل نے 1967 میں شام کے ساتھ چھ روزہ جنگ کے بعد حاصل کیا تھا۔
پچھلے سال ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی خود مختاری کو گولان میں تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ کیا جسے پومپیو نے ’سادہ طور پر ایک تاریخی حقیقت کو تسلیم کرنا‘ قرار دیا۔
پومپیو نے ایک مضبوط اسرائیل نواز پالیسی کا اعلان بھی کیا۔

فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد تیز ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

پومپیو نے نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہم ایسی تنظیموں کی نشاندہی کے لیے اقدامات کریں گے جو بی ڈی ایس سے رابطہ رکھتی ہیں اور ایسے گروپس کے لیے امریکی حمایت بھی واپس لیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان تمام اقوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں جو بی ڈی ایس کی تحریک کو ایک کینسر سمجھتی ہیں جو کہ وہ ہے۔
اسرائیل، بی ڈی ایس کو ایک سنجیدہ خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور 2017 میں ایسا قانون بھی پاس کیا جس کی مدد سے بی ڈی ایس سے رابطہ رکھنے والے غیرملکیوں پر اسرائیل پابندی لگا سکتا ہے۔
تنظیم کے کارکن اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور اس کا موازنہ معاشی تنہائی کے اس ہتھکنڈے سے کرتے ہیں جو جنوبی افریفہ میں نسلی امتیاز کے لیے کیا گیا تھا۔
پومپیو جو اب تک جو بائیڈن کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار میں صدر ٹرمپ کے حامی ہیں اب اس سوچ میں ہیں کہ عہدے کے دوران اپنے یورپ اور مشرق وسطیٰ کے دوروں میں وہ کیا کر سکتے ہیں۔

فلسطینیوں کی جانب سے پومپیو کے دورے کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

پومپیو کی ان فلسطینیوں سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے جو عشروں سے چلنے والے تنازع کے بارے میں صدر ٹرمپ کا موقف سختی سے مسترد کر چکے ہیں اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے واشنگٹن کے فیصلے کو بھی۔
فلسطینیوں کی جانب سے مائیک پومپیو کے دورے پر احتجاج اور اس کی مذمت کی گئی۔
درجنوں فلسطینیوں نے بدھ کے روز مظاہرہ کیا اور انڈسٹریل زون کے بعض گارڈز پر پتھر بھی پھینکے۔
فلسطینی علاقوں میں آبادکاری نیتن یاہو کے زیر سایہ حکومت میں جاری ہے خصوصاً 2017 میں صدر ٹرمپ کی جانب سے آفس سنبھالنے کے بعد یہ سلسلہ تیز ہوا۔

شیئر: