اسرائیل کے فضائی حملے میں حاملہ فلسطینی صحافی والا الجباری غزہ کے جنوب مغرب میں واقع اپنے گھر میں اپنے خاوند اور چار بچوں سمیت ہلا ک ہو گئیں۔
عرب نیوز نے مقامی میڈیا کے حوالے سے لکھا کہ بدھ کو ہونے والا دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ مبینہ طور پر خاتون کے رحم سے بچہ نکل گیا۔ تاہم عرب نیوز آزادانہ طور پر اس دعوے یا آن لائن گردش کرنے والی تصاویر کی تصدیق نہیں کرسکی جس میں کفن میں لپٹے ہوئے بچے کو دکھایا گیا ہے۔
ان کی موت کو انسانی حقوق اور آزادی صحافت کی تنظیموں نے غزہ میں صحافیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کے ایک سلسلے کے طور پر بیان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
فلسطینی صحافی کی موت کا باعث بننے والی گولی کا فرانزکNode ID: 682771
بدھ کو صحافیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن نے اسرائیل سے میڈیا کارکنوں کا قتل روکنے اور بین الاقوامی رپورٹرز کو اس علاقے تک رسائی کی اجازت دینے کے مطالبے کی تجدید کی۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک 180 سے زیادہ صحافی، تقریباً تمام فلسطینی، غزہ میں مارے جا چکے ہیں۔ دیگر تنظیموں کا اندازہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 231 تک ہے۔
کم از کم ایک درجن کیسز میں انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنایا جسے وہ جنگی جرائم قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے علاقے میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی ہٹانے سے بارہا انکار کیا ہے۔