Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پومپیو کے ساتھ ملاقات میں کسی اسرائیلی نے شرکت نہیں کی‘

وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے نیوم میں اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تردید کی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی سیکریٹری خارجہ کے ملاقات میں کوئی اسرائیلی حکام موجود نہیں تھا۔ 
پیر کو شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ نیوم میں اتوار کے روز مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو بن یامین شامل تھے۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں صرف سعودی، مائیک پومپیو اور مملکت میں امریکی سفیر ابی زید موجود تھے۔ 
سعودی وزیرخارجہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ولی عہد کے ساتھ ملاقات میں غیرسعودی صرف سیکریٹری پومپیو اور امریکی سفیر تھے۔‘ 
اس سے قبل شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بھی ان خبروں کی تردید کی تھی۔ 
ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورے کے دوران ولی عہد اور اسرائیلی حکام کے ملاقات کی خبریں دیکھی ہیں۔ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ صرف امریکی اور سعودی حکام موجود تھے۔‘ 
خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اتوار کی شام  کو نیوم میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی جو ان کے علاقائی دورے کا حصہ تھی۔ 
سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات میں ’دوستانہ تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون اور ان کے مزید پھیلاؤ کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔‘ اس دوران مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورتحال بھی موضوع بحث بنی۔ 
اس ملاقات میں شہزادہ فیصل اور امریکی سفیر شامل تھے۔ 

مائیک پومپیو نے نیوم میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بحالی کے معاہدوں کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ دیگر عرب ممالک بھی ایسا ہیکر سکتی ہیں۔ 
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام سے پہلے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ ہونا ضروری ہے۔ 
متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسرائیل کے معاہدے کے اعلان کے بعد شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے ضمن میں عرب امن منصوبے پر عمل پیرا رہے گا۔ 
اس منصوبے کا تعاون سعودی عرب نے 2002 میں کیا تھا، اس کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت معمول پر آسکتے ہیں جب فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدہ کیا جائے گا، اس منصوبے کے مطابق خودمختار ریاست کا قیام اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہوگا۔ 
اس منصوبے کے تحت اسرائیل کو سنہ 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو خالی کرنا ہوگا۔ 
اگست میں شہزادہ فیصل نے کہا تھا ’جب 2002 میں نے ہم نے عرب امن منصوبے کا تعاون کیا تھا، ہم نے مکمل طور پر یہ تصور کیا تھا بالآخر تمام عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات قائم ہوں گے، بمشول سعودی عرب، اور اسرائیل اگر یہ شرط پوری کی جاتی ہے۔‘ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: