Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مزید 43 چینی ایپلیکیشنز پر پابندی

انڈیا نے کہا ہے کہ چینی ایپلیکیشنز اس کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی جانب سے مزید چینی ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کو چین نے امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
انڈیا نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مزید 43 چینی ایپلکیشز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جون میں چین انڈیا سرحد پر جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔
لداخ میں لائن آف ایچوئل کنٹرول پر ہونے والی جھڑپ میں 20 انڈین فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
چین نے مزید ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کرنے کے بعد انڈیا پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ یہ طریقہ کار واضح طور پر مارکیٹ کے اصولوں اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قواعد و ضوابط کی واضح خلاف ورزی ہے، اس سے چینی کمپنیوں کے قانونی حقوق اور مفادات کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعاون کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے انڈیا کو چاہیے کہ فوری طور پر اس امتیازی سلوک کا ازالہ کرے۔

انڈیا میں ٹک ٹاک پر بھی پابندی عائد ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا نے چین کے علی ایکسپریس سمیت 43 موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کے ٹیکنالوجی کے وزیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 43 ایپلیکشنز جس میں کچھ ڈیٹنگ کی ایپلیکیشنز بھی شامل ہیں، انڈیا کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہے۔
انڈیا نے اس سے پہلے 170 سے زیادہ ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انڈیا نے کہا تھا کہ ان موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے جو ریاست کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
انڈیا مین چینی سفارت خانے نے چینی ایپلکیشنز پر پابندی کی مخالفت کی جبکہ علی بابا نے فی الحال اس پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔

انڈین شہریوں نے چینی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے پہلے نئی دہلی نے ٹک ٹاک سمیت چین کے 59 ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی تھی۔
انڈیا نے ستمبر میں مزید 118 چینی موبائل ایپلیشنز پر پابندی لگائی تھی۔
جون میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد انڈیا میں چین مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔ چینی مصنوعات پر پابندی کے مطالبات بھی سامنے آئے تھے۔

شیئر: