Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ کے قرنطینہ اقدامات موثر نہیں: ایاٹا

مشرق وسطیٰ کے ایئر پورٹس پر کورونا وائرس کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ہوا بازی کی بین الاقوامی تنظیم ایاٹا نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کئی سالوں تک ہوابازی کے شعبے پر کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے خراب معاشی اثرات محسوس کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق ایاٹا نے کہا ہے کہ ان نقصانات کے ازالے کے لیے قرنطینہ کے اقدامات کو ختم کرنا ہوگا اور مسافروں کے لیے تشخیص کے ایک منظم طریقہ کار کو متعارف کرانا ہوگا۔
ایاٹا کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ایئرلائنز کو اس سال اور اگلے سال 157 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ جب کہ مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو رواں برس سات اعشاریہ ایک ارب ڈالر اور 2021 میں تین اعشاریہ تین ارب ڈالر کا نقصان سہنا ہو گا۔
دیگر ممالک کی طرح سعودی عرب کا فضائی نیٹ ورک بھی کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
ہوا بازی کی بین الاقوامی تنظیم ایاٹا کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے نائب صدر محمد علی البکری نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے پاس ملک کے اندر اور باہر جانے والے 94 بین الاقوامی کریئرز ہیں اور ان سب کو روکا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹریٹیجک جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا دیگر دنیا سے رابطہ ہے اور یہ اپریل 2019 تک ایک ہزار 60 فضائی روٹس سے جڑا ہوا تھا۔
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سعودی کی تمام پروازوں کو مارچ میں گراؤنڈ کیا گیا جبکہ سعودی عرب میں ڈومیسٹک پروازیں مئی سے دوبارہ شروع ہو گئی تھیں۔

حکام کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی ایئر لائن بھی اثر پڑا ہے (فوٹو: شٹر سٹاک)

ریاض نے کہا تھا کہ ٹریفک کا حجم 60 فیصد تک بحال ہو چکا ہے جبکہ بین الاقوامی پروازیں جنوری سے پہلے دوبارہ شروع نہیں ہوں گی۔
ایاٹا نے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے فضائی رابطے میں 96 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ایاٹا نے مزید کہا ہے ہوابازی کے ریونیو اور مسافروں کی طلب پر کورونا وائرس کے اثرات سالوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
کہا جا رہا ہے کہ 2020 کے مقابلے میں 2021 میں مشرق وسطیٰ کے ریونیو میں 43 فیصد تک بہتری آئے گی۔
ہوابازی کی عالمی تنظیم ایاٹا کے مطابق خطے میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ معیشت کو تیزی سے بحال کرنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے  کہ قرنطینہ کے اقدامات کو ختم کیا جائے اور مسافروں کی تشخیص کے لیے ایک منظم طریقہ کار اپنایا جائے۔

مشرق وسطیٰ کے ایئر پورٹس دیگر دنیا سے رابطے کا ذریعہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایاٹا کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں 16 ممالک نے علاقائی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے اپنی سرحدیں کھولی ہیں تاہم نو ممالک ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک قرنطینہ کے اقدامات اپنائے ہیں جو سرحدیں بند کرنے کے برابر ہیں۔
ایاٹا کے نائب صدر نے کہا ہے کہ ’بحفاظت سرحدوں کو دوبارہ کھولنا بہت ضروری ہے، یہ ایک متبادل نہیں بلکہ واقعی ہونا ہے اور یہ جلد ہونا ہے، قرنطینہ کام نہیں کر رہا، ممالک اپنی سرحدیں بند کرنے پر انحصار نہیں کر سکتے، اور نہ ہی اس پر انحصار کر سکتے تاہم قرنطینہ کے اقدامات بھی رکھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ممالک کو کورونا وائرس کی ویکسین کی فراہمی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ نہ صرف خطے کے ممالک اور آبادیوں کی ضروریات کے لیے بلکہ اس لیے بھی تاکہ یہ خطہ مغرب اور مشرق کے درمیان شپنگ کے گھڑ کے طور پر اپنا کردار ادا کرے اور ویکسین کو پوری دنیا میں محفوظ طریقے سے پہنچایا جا سکے۔‘

شیئر: