Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی جنگ میں فوجیوں کی رہنمائی کرنے والے ٹینک کی کہانی

برطانیہ نے ستمبر 1916 کے دوران "مارک I" ٹینکوں کے استعمال کے آغاز کے بعد مارک 4 ٹینکوں کا استعمال کیا (فوٹو:العربیہ)
پہلی جنگ عظیم کے دوران دنیا نے ٹینکوں کی عجیب و غریب اقسام کا مشاہدہ کیا۔ برطانیہ نے ستمبر 1916 کے دوران ’مارک I‘ ٹینکوں کے استعمال کے آغاز کے بعد مارک چار ٹینکوں کا استعمال کیا جبکہ جرمنوں نے A7 ٹینکوں کی تیاری اور ان کا استعمال کیا۔
العریبیہ کے مطابق ان میں سے A7V  دیکھنے میں عجیب تھا۔ اس کے ساتھ ہی فرانسیسیوں نے شنائیڈر CA1 ٹینک کا استعمال شروع کیا جبکہ روسیوں نے قیصر ٹینک تیار کیا جو بڑے دیو ہیکل موٹر سائیکل کی طرح تھا۔

اطالوی میاس ٹینک ایک بڑے  سائز کا تھا جس میں ایک انجن اور مشین گن سے لیس ایک خانے کی شکل تھی (فوٹو: العربیہ)

توسیعی پروگرام اور اسلحہ:
پہلی جنگ عظیم کے زمانے میں عجیب و غریب ڈیزائن کے ٹینک بنتے تھے جیسے اطالوی ڈوکی بینیٹو مسولینی کے عروج کے ساتھ ہی فاشسٹوں نے اٹلی کو ایک عصری فوج سے لیس کرنے کی کوشش کی  تاکہ روم کی سلطنت کو زندہ کرنے اور آئندہ جنگ کی تیاریوں میں توسیع کی امید کی جاسکے۔
پہلی جنگ عظیم کا جائزہ لیتے ہوئے جو ایک لمبے عرصے سے خندقوں میں جاری تھی، اطالویوں نے ایک انفرادی طریقہ کار اختیار کیا جو انہیں دشمن کی کھائیوں کی طرف لے جانے اور انہیں گولیوں سے مناسب تحفظ فراہم کرنے کے قابل تھا۔
دریں اثنا جینوا میں واقع انسالڈو فاؤنڈیشن نے اٹلی میں اسلحے کے سب سے اہم پروڈیوسر کی نمائندگی کی کیونکہ مؤخر الذکر نے کئی قسم کی توپوں اور ٹینک برجوں کی تیاری پر کام کیا تھا اور اس میدان میں دیگر بڑے اطالوی اداروں خاص طور پر فیاٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ  بہت تعاون کیا۔

اطالوی میاس ٹینک 5 ہارس پاور سی سی فریرا پٹرول 250 انجن سے لیس تھا (فوٹو:العربیہ)

 پچھلی صدی کے بیسویں اور تیس کے دہائیوں کے درمیان انالڈو نے اس قسم کے ہتھیار تیار کرنے کا کام انجام دیا کہ وہ اطالوی فوجیوں کو دشمن کی کھائیوں کی طرف لے جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ کافی تحقیق کے بعد اس اطالوی ادارے کے انجینیئر ایک عجیب ٹینک بنانے میں کامیاب ہوگئے جس کا نام انسالڈو میاس 1935 ’انالڈو ایم آئی اے ایس 1935‘ تھا۔ 
میاس اور موراس:
پہلے ماڈلز کے مطابق اطالوی میاس ٹینک ایک بڑے  سائز کا تھا جس میں ایک انجن اور مشین گن سے لیس ایک خانے کی شکل تھی جسے سپاہی دشمن کے خطوط کی طرف بڑھنے  کے ساتھ پیچھے بھی لے سکتا تھا۔ دوسری طرف اس ٹینک کی کوئی کرسیاں نہیں تھیں اور اس کے پیچھے والا سپاہی اپنی پیش قدمی کے دوران ساتھ چلنے کے لیے پیدل چلنے پر مجبور ہوتا تھا۔

برطانیہ نے ستمبر 1916 کے دوران "مارک I" ٹینکوں کے استعمال کے آغاز کے بعد مارک 4 ٹینکوں کا استعمال کیا (فوٹو:العربیہ)

یہ ٹینک 5 ہارس پاور سی سی فریرا پٹرول 250 انجن سے لیس تھا ، جس کی وجہ سے اس کو تقریبا 5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے۔ نیز اطالوی میاس ٹینک دو 6.5 ملی میٹر مشین گنوں سے لیس تھا اور اس کے سامنے والے کوچ کی موٹائی سے ممتاز تھا جو جرمن کی 7.92 ملی میٹر کی گولیوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب تھا جو 14 ملی میٹر کوچ کو گھسانے کی صلاحیت سے ممتاز تھا۔
المیاس کے علاوہ انالڈو فاؤنڈیشن نے اس ٹینک کا ایک اور ماڈل ڈیزائن کیا جس کا نام ’موراس‘ تھا اور مشین گنوں کے بجائے یہ ٹیمپینی کمپنی کے ذریعے تیار کردہ 45 ملی میٹر برکسیا مارٹر سے لیس تھا۔

جرمنوں نے A7 ٹینکوں کی تیاری اور ان کا استعمال کیا (فوٹو:العربیہ)

ناکام پروجیکٹ:
آہستہ آہستہ اطالویوں نے اس عجیب و غریب ٹینک کا منصوبہ ترک کردیا کیونکہ ڈیزائنرز کو اس وقت احساس ہوا تھا کہ میاس دشمن کی توپوں کا آسانی سے شکار بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ  یورپ میں ٹینک کی صنعت کے میدان میں ایک اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی جس نے اس اطالوی ٹینکوں کو پیچھے چھوڑدیا۔ اسی وجہ سے اطالویوں نے یہ ٹینک کا بنانے کا پروگرام ختم کردیا جو پہلے ٹیسٹ مرحلے سے آگے نہیں بڑھا تھا۔

شیئر: