Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ناظم الامور عدالت میں کیوں پیش ہونا چاہتے ہیں؟'

'کلبھوشن کے معاملہ پر پاکستان کی جانب سے دستاویزات کی فراہمی میں تاخیر دکھائی گئی ہے۔'
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کلبھوشن یادیو اور انڈین جاسوس محمد اسماعیل کی رہائی کے کیس کی سماعت کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل شاہ نواز نون نے عدالت کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو کیس میں انڈین حکومت ہچکچا رہی ہے۔
وکیل شاہ نواز نون نے عدالت کو بتایا کہ کیونکہ جب انڈیا اس کیس میں دلچسپی لے رہا تھا تو پاکستان کی جانب سے دستاویزات کی فراہمی میں تاخیر دکھائی دی ہے اور اس معاملے پر انڈین ناظم الامور خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے منگل کو کیس کی سماعت کی۔ 
سماعت کے دوران انڈین ہائی کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انڈین قیدی محمد اسماعیل آرمی عدالت سے سزا ختم ہونے کے باجود حراست میں ہیں جس پر انڈیا کو تشویش ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگر کوئی پابندی نہیں ہے تو قیدی کو رہا کر دیا جائے۔ 
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ یہ جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق ہے اس حوالے سے وزارت دفاع کے جواب کا انتظار ہے۔ 
عدالت نے انڈین ہائی کمیشن سے استفسار کیا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر انڈین حکومت نے کیا جواب دیا ہے۔
ہائی کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انڈین حکومت پہلے محمد اسماعیل کی رہائی میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے کلبھوشن کے معاملہ پر پاکستان کی جانب سے دستاویزات کی فراہمی میں تاخیر دکھائی گئی ہے۔ 
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اور ہم انصاف کے تمام تقاضے پورے کریں گے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے لف عملدرآمد ضروری ہے۔ 
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انڈین ناظم الامور مسٹر گورو اہلووالیا عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں۔ 
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ وہ خود عدالت میں کیوں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ کیا وہ عدالت کی معانت کرنا چاہتے ہیں؟

انڈین ہائی کمیشن کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر انڈین حکومت کا کلبھوشن کیس میں وکیل مقرر کرنے پر جواب دے سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اٹارنی جنرل نے انڈین ناظم الامور کے عدالت میں پیش ہونے کے معاملے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انڈیا پہلے وکیل مقرر کرے وکیل عدالت میں پیش ہو کر کسی آفیشل کے پیش ہونے کی استدعا کر سکتا ہے۔ پاکستان تیسری بار بھی قونصلر رسائی کی پیشکش کر چکا ہے۔ 
چیف جسٹس نے انڈین ہائی کمیشن سے استفسار کیا کہ انڈین حکومت کو مزید کتنا وقت درکار ہے؟ 
انڈین ہائی کمیشن نے عدالت سے تین ہفتے کی مزید مہلت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر انڈین حکومت کا کلبھوشن یادیو کیس میں وکیل مقرر کرنے سے متعلق جواب دے سکتے ہیں۔ 
عدالت نے کیس کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتایا جائے کہ انڈین وکیل کی خدمات لینا چاہتا ہے یا نہیں؟

شیئر: