Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر: سیاحت کی آمدنی میں 21.6 فیصد کمی

کورونا وائرس کے سبب اس شعبے کی آمدنی تاریخی سطح تک نہ پہنچ سکی۔ (فوٹو اے ایف پی)
مصر کے  سینٹرل بینک کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ  حالیہ کورونا وائرس کے باعث مصر کی سیاحت میں گذشتہ مالی سال کے دوران 20.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  مالی سال کی چوتھی  سہ ماہی کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاو کے باعث  تقریبا  23 لاکھ مصری شہری بھی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سنٹرل بینک آف مصر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران سیاحت کے باعث ہونے والی آمدنی 9.85 بلین ڈالر  ریکارڈ کی گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران سیاحت کے شعبے میں ہونے والی آمدنی تقریبا 12.57 بلین ڈالر  ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ بلند طرین سطح پر تھی۔

آئندہ  پانچ برسوں میں سیاحت کی آمدنی 29.7 بلین ڈالر ہو جانے کا امکان تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

کورونا وائرس کے اثرات  سے  مصر کی سیاحت  کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدنی اگر متاثر نہ ہوتی تو  راوں سال اس آمدنی کی تاریخی سطح تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی تھی۔
مشرق وسطی میں عربین ٹریول مارکیٹ کے ڈائریکٹر  ڈینیل کرٹس نے جنوری میں امکان ظاہر کیا تھا کہ  آئندہ  پانچ برسوں میں مصر میں سیاحت کی آمدنی کی شرح نمو میں سالانہ 13 فیصد  اضافے سے 29.7 بلین ڈالر ہو جائے گی۔
عربین ٹریول مارکیٹ کے لئے جنوری میں جاری ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں ڈینیل کرٹس نے کہا کہ مصر سیاحت کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے لئے ایک بڑی غیر ملکی مارکیٹ ہے۔

گزشتہ برس1.84 ملین سیاح خلیجی ممالک سے یہاں پہنچے تھے۔(فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے یہ رپورٹ اس تناظر میں دی تھی کیونکہ سال 2019 میں مصر میں دنیا بھر سے آنے والے وزیٹرز میں سے 1.84 ملین سیاح خلیجی ممالک سے یہاں پہنچے تھے۔ کرٹس نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ سیاحوں کی آمد اور اس علاقے میں دلچسپی کو دیکھتے ہوئے 2024  تک خلیج سے آنے والے سیاحوں کی تعدداد 2.64 ملین تک ہو جانے کی توقع ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہرمیس ہولڈنگ نامی ایک اور مالی گروپ نے جنوری میں ہی اپنی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں پیش گوئی کی تھی کہ سیاحت کے شعبے میں مصر آئندہ پانچ سال میں  اپنی سالانہ آمدنی 20 ارب  ڈالر تک بڑھا لے گا۔
ہرمیس ہولڈنگ نے اپنی اس رپورٹ میں وزارت سیاحت کی جانب سے 2018 میں تیار کی جانیوالی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں عالمی سیاحت کی بحالی کی سمت مصر کی زبردست  اصلاحی حکمت عملی اور  کاوشوں کے نمایاں کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیرمیں نرمی سے بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا۔(فوٹو ٹوئٹر)

مصرکی  وزارت خزانہ نے  واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث رواں مالی سال کی  چوتھی سہ ماہی کے دوران مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کی اچھی خاصی تعداد اپنی ملازمتوں  سے محروم ہوئی  ہے۔
ان میں سے 28 فیصد ہول سیل اور خوردہ تجارت کے شعبے  سے، 25 فیصد مینوفیکچرنگ سیکٹر سے۔ اس کے علاوہ  خوراک اور رہائش کی خدمات کے شعبے سے21 فیصد ، نقل و حمل کے اداروں سے منسلک 14 فیصد  اور اسٹوریج و  تعمیراتی شعبوں میں 13 فیصد افراد ہیں۔
اسی طرح  گذشتہ دو سال کی دوسری سہ ماہی کا موازنہ کیا جائے تو 2020 میں بیروزگاری کی شرح میں 9.6 فیصد بڑھ گئی ہے جب کہ پہلی سہ ماہی میں بیروزگاری کی شری میں اضافہ 7.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حالیہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی کےدوران مصر میں  بے روزگار وں کی تعداد2.574 ملین   ریکارڈ کی گئی ہے۔تیسری سہ ماہی میں  بے روزگاروں کی  تعداد  2.236 ملین  تھی۔
کورونا وائرس کے دوران مصر میں ریٹیل کے شعبے میں ملازمت کرنے والے سب سے زیادہ خسارے میں رہے ہیں۔ ان کی تعداد 6 لاکھ 24 ہزار کے قریب ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس کے بعد مینوفیکچرنگ کے شعبے میں5 لاکھ 69 ہزار ملازموں کو بیروزگاری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کھانے پینے اور مہمان نوازی کے شعبے میں 3 لاکھ 9 ہزار اور نقل و حمل و سٹوریج کے شعبے میں 2 لاکھ 88  ہزار افراد  بیروزگار ہوئے ہیں۔
مصر میں کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے کی گئی  احتیاطی تدابیر میں بتدریج نرمی کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
 

شیئر: