Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صوبے سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز کے خلاف ایکشن لیں‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایسے مراسلے صرف سیاسی دباؤ کے لیے ہوتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں وفاقی وزرات داخلہ نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے مسلح جتھوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس مراسلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب وزارت داخلہ کے مراسلے میں گو کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام  کا ذکر نہیں تاہم مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مراسلے کے الفاظ نئے نہیں ہیں کیونکہ اسے قبل بھی ان کی جماعت کی ذیلی تنظیم کے حوالے سے مراسلے جاری کیے گئے  تاہم ان کی جماعت کا کوئی مسلح ونگ نہیں بلکہ ذیلی رضا کار تنظیم ہے۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ  (پی ڈی ایم) اس وقت حکومت کے خلاف ملک گیر جلسے کر رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن میں شدید تناؤ کی کیفیت ہے۔  
اتوار کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بعض سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مسلح جتھے بنائے ہیں جن کی وردیاں اور رینکس مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے ہیں۔ اور یہ خود کو فوجی تنظیموں کی طرح ظاہر کرتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے جتھے اور ملیشیا بنانا آئین کے آرٹیکل 256 اور نیشنل ایکشن پلان کی تیسری شق کی خلاف ورزی ہے۔ اس عمل سے دوسری جماعتوں کے لیے غلط مثال قائم ہوتی ہے اور ملک کا تاثر عالمی سطح پر متاثر ہوتا ہے ۔چنانچہ صوبائی حکومتیں فوری کارروائی کریں۔
وفاقی حکومت کے مطابق ایسے جتھوں کے خلاف اگر کارروائی نہ کی گئی تو سکیورٹی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
مراسلے کے حوالے سے ردعمل میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عسکری ونگ اور رضاکار میں فرق ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے مطابق ان کی جماعت ذیلی تنظیم الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ رضاکار الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں۔ان پر کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، رضاکار جے یو آئی ف کے دستور کا حصہ ہیں۔
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ 2001 میں ہم نے لاکھوں کے جلسے کیے، ہمارے رضاکاروں کی پلاننگ کو اس وقت کے وزیر داخلہ نے بھی سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں بھی ہم نےجلسے کیے، انصارالاسلام کے رضاکاروں نے سکیورٹی سنبھالی، آزادی مارچ میں بھی ان ہی رضاکاروں نے سکیورٹی دی، گملا تک نہیں ٹوٹا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی، نہ لائسنس ہوتا ہے، ایسے مراسلے صرف سیاسی دباؤ کے لیے ہوتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق بعض سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مسلح جتھے بنائے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ گزشتہ سال کے اواخر میں جب مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا  تب بھی وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چاروں صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
اردو نیوز کو وزارت داخلہ کے ذرائع  نے بتایا کہ یہ ایک عمومی مراسلہ ہے جس کا سیاست سے تعلق نہیں ہے۔ وفاق اس طرح کی خط وکتابت صوبوں کے ساتھ کرتا رہتا ہے، یہ آئینی ذمہ داری ہے۔
وفاقی حکومت نے مراسلے کے ذریعے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے ان کو کوئی سروس یا کوآرڈینیشن چاہپیے تو وہ مہیا کی جائے گی۔
اس پر عمل درآمد صوبوں کی صوابدید ہے، وفاق ان کی مدد کرے گا۔ وفاق کے پاس ایسے ادارے موجود ہیں جو مدد کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

شیئر: