وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ رواں برس مئی میں غرور میں مبتلا دشمن (انڈیا) کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے جنگ جیت لی ہے، اب ہم امن جیتنے کے خواہش مند ہیں۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں سیشن سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آج سے قبل دنیا کی صورت حال اتنی پچیدہ نہیں ہوئی، تنازعات شدت اختیار کر چکے ہیں، بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، انسانی بحران بڑھ رہا ہے اور دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے۔
’ڈس انفارمیشن اور فیک نیوز اعتماد کو مجروح کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں ہماری بقا اور پاکستان جیسے ممالک کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔ کثیرالجہتی اب کوئی انتخاب نہیں بلکہ ہماری ضرورت بن گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، جو قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق چل رہی ہے، کی بنیاد امن، باہمی احترام اور تعاون ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعات کا پُرامن حل بات چیت اور سفارت کاری سے ممکن ہے۔
’گذشتہ برس اسی پوڈیم پر میں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کسی بی بیرونی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔ میرے وہ الفاظ سچ ثابت ہوئے، جو کاش نہ ہوتے۔ لیکن یہ مقدر میں لکھا تھا۔ مئی میں میرے ملک کو ہماری مشرقی سرحد سے بلااشتعال جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ دشمن تکبر کا لبادہ اوڑھے حملہ آور ہوا لیکن ہم نے اسے شرمندہ کر کے شکست فاش دے کر واپس بھیجا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ اس انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، اور ہمارے شہری علاقوں پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے سرحدوں کی سالمیت اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا۔
خیال رہے اس سے قبل جمعے کو ہی وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی تھی۔
ملاقات میں آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے بھی شرکت کی۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں ’مین آف پیس‘ قرار دیا جو دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے کے لیے مخلصانہ کوششوں میں مصروف ہیں۔