وزیراعظم کی انڈیا کو تمام تصفیہ طلب مسائل پر نتیجہ خیز مذاکرات کی پیش کش
وزیراعظم کی انڈیا کو تمام تصفیہ طلب مسائل پر نتیجہ خیز مذاکرات کی پیش کش
جمعہ 26 ستمبر 2025 17:17
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان، انڈیا کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آج سے قبل دنیا کی صورت حال اتنی پچیدہ نہیں ہوئی، تنازعات شدت اختیار کر چکے ہیں، بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، انسانی بحران بڑھ رہا ہے اور دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے۔
’ڈس انفارمیشن اور فیک نیوز اعتماد کو مجروح کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں ہماری بقا اور پاکستان جیسے ممالک کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔ کثیرالجہتی اب کوئی انتخاب نہیں بلکہ ہماری ضرورت بن گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، جو قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق چل رہی ہے، کی بنیاد امن، باہمی احترام اور تعاون ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تنازعات کا پُرامن حل بات چیت اور سفارت کاری سے ممکن ہے۔
’گذشتہ برس اسی پوڈیم پر میں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کسی بی بیرونی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔ میرے وہ الفاظ سچ ثابت ہوئے، جو کاش نہ ہوتے۔ لیکن یہ مقدر میں لکھا تھا۔ مئی میں میرے ملک کو ہماری مشرقی سرحد سے بلااشتعال جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ دشمن تکبر کا لبادہ اوڑھے حملہ آور ہوا لیکن ہم نے اسے شرمندہ کر کے شکست فاش دے کر واپس بھیجا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ اس انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، اور ہمارے شہری علاقوں پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے سرحدوں کی سالمیت اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بے مثال جرات کا مظاہرہ کیا۔ ایئرچیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے زیر کیا، اور انڈیا کے سات جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ برتری ہوتے ہوئے بھی پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہونے والے سیزفائر پر رضامندی ظاہر کی۔ ہم اس مشکل وقت میں ہماری سفارتی حمایت پر اپنے دوستوں چین، سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، قطر، ایران، متحدہ عرب امارات اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد امن، باہمی احترام اور تعاون ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے جنگ جیت لی ہے، اب ہم اپنے خطے میں امن جیتنے کے خواہاں ہیں۔ اور اس اسمبلی کے سامنے یہ میری سنجیدہ اور مخلص پیشکش ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیز قیادت نہیں بلکہ فعال اور ذمہ دارانہ قیادت کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ انڈیا کی سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش نہ صرف معاہدے کی شقوں کے منافی ہے بلکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے اور پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق کا ہر صورت دفاع کرے گا۔
انہوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینیوں کی حالت زار آج کے وقت میں سب سے بڑا دل دہلا دینے والا المیہ ہے۔ طویل وقت سے جاری یہ بے انصافی عالمی ضمیر پر ایک دھبہ اور ہماری مجموعی اخلاقی ناکامی ہے۔ تقریباً 80 برسوں سے فلسطینی ان کی سرزمین پر اسرائیل کے ظالمانہ قبضے کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے سات جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
خیال رہے اس سے قبل جمعے کو ہی وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی تھی۔
ملاقات میں آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے بھی شرکت کی۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں ’مین آف پیس‘ قرار دیا جو دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے کے لیے مخلصانہ کوششوں میں مصروف ہیں۔